محمد فائق
محفلین
#غزل
ہمارے ارادے علم ہو رہے ہیں
اگرچہ ستم پر ستم ہو رہے ہیں
ہمیں کھٹکھٹائے تھے بابِ عدالت
ہمیں پر مقدمے رقم ہو رہے ہیں
بڑھے جا رہے ہیں فرامینِ نفرت
محبت کے احکام کم ہورہے ہیں
کہاں آگیا ہے یہ دورِ سیاست
جہاں بدچلن محترم ہو رہے ہیں
سزا تو کجا دور کی بات ٹھہری
یہاں مجرموں پر کرم ہو رہے ہیں
جو دامن بسیرے تھے خوشیوں کے کل تک
وہ اب غم کے اشکوں سے نم ہو رہے ہیں
زباں تک جنہیں لا سکا نہ میں فائق
وہ جذبات نذرِ قلم ہو رہے ہیں
ہمارے ارادے علم ہو رہے ہیں
اگرچہ ستم پر ستم ہو رہے ہیں
ہمیں کھٹکھٹائے تھے بابِ عدالت
ہمیں پر مقدمے رقم ہو رہے ہیں
بڑھے جا رہے ہیں فرامینِ نفرت
محبت کے احکام کم ہورہے ہیں
کہاں آگیا ہے یہ دورِ سیاست
جہاں بدچلن محترم ہو رہے ہیں
سزا تو کجا دور کی بات ٹھہری
یہاں مجرموں پر کرم ہو رہے ہیں
جو دامن بسیرے تھے خوشیوں کے کل تک
وہ اب غم کے اشکوں سے نم ہو رہے ہیں
زباں تک جنہیں لا سکا نہ میں فائق
وہ جذبات نذرِ قلم ہو رہے ہیں