محمل ابراہیم
لائبریرین
تم جو آئے ہو تعارف بھی کراتے جانا
مجھ سے ملنے کے مقاصد بھی بتاتے جانا
آج میں درد سے روئی ہوں لپٹ کر گھنٹوں
کچھ نئے درد مجھے پھر بھی تھماتے جانا
مجھ پہ جچتی ہے تڑپ اور چبھن زخموں کی
نت نئے طرز سے تم مجھ کو ستاتے جانا
خوابِ غفلت میں پڑے سوئے ہیں زیرِ گردوں
لاؤ اک بانگ درا سب کو جگاتے جانا
ہر تعلّق نہیں پابندِ ضرورت ہوتا
تم ہی یہ بات سر عام بتاتے جانا
جس جگہ عقل کی ہے جہت دھری رہ جاتی
اس جگہ عشق کے جادو کو چلاتے جانا
سحر اب بس کرو مانا کی زباں رکھتی ہو
یہ بھی کیا طرز ہے،ہمراز بناتے جانا
مجھ سے ملنے کے مقاصد بھی بتاتے جانا
آج میں درد سے روئی ہوں لپٹ کر گھنٹوں
کچھ نئے درد مجھے پھر بھی تھماتے جانا
مجھ پہ جچتی ہے تڑپ اور چبھن زخموں کی
نت نئے طرز سے تم مجھ کو ستاتے جانا
خوابِ غفلت میں پڑے سوئے ہیں زیرِ گردوں
لاؤ اک بانگ درا سب کو جگاتے جانا
ہر تعلّق نہیں پابندِ ضرورت ہوتا
تم ہی یہ بات سر عام بتاتے جانا
جس جگہ عقل کی ہے جہت دھری رہ جاتی
اس جگہ عشق کے جادو کو چلاتے جانا
سحر اب بس کرو مانا کی زباں رکھتی ہو
یہ بھی کیا طرز ہے،ہمراز بناتے جانا