فیضان قیصر
محفلین
بس کتابوں میں ہے لکھا آزاد
ورنہ کب ہے وطن مرا آزاد
سوچنے پر لگا کے پابندی
مجھ کو صیاد نے کیا آزاد
یہ وطن پاک سر زمیں ہے جناب
ہیں فقط اس میں پارسا آزاد
جشنِ آزادی کیوں مناؤں میں؟
کیا میں سچ مچ میں ہو گیا آزاد ؟
متعصب ہیں اس وطن کے لوگ
کوئی ان میں نہیں بچا آزاد
اے وطن تیرے حکمرانوں نے
ہم.کو رہنے نہیں دیا آزاد
اس کو آزاد کیسے مانوں میں
سوچ کو جو نہ کر سکا آزاد
اے وطن سب کو چھوڑ تو ہی بتا
کیا تو سچ مچ میں ہو گیا آزاد
یہ جو زہنی غلام ہیں فیضان
ان کو کیسے کہوں بھلا آزاد
ورنہ کب ہے وطن مرا آزاد
سوچنے پر لگا کے پابندی
مجھ کو صیاد نے کیا آزاد
یہ وطن پاک سر زمیں ہے جناب
ہیں فقط اس میں پارسا آزاد
جشنِ آزادی کیوں مناؤں میں؟
کیا میں سچ مچ میں ہو گیا آزاد ؟
متعصب ہیں اس وطن کے لوگ
کوئی ان میں نہیں بچا آزاد
اے وطن تیرے حکمرانوں نے
ہم.کو رہنے نہیں دیا آزاد
اس کو آزاد کیسے مانوں میں
سوچ کو جو نہ کر سکا آزاد
اے وطن سب کو چھوڑ تو ہی بتا
کیا تو سچ مچ میں ہو گیا آزاد
یہ جو زہنی غلام ہیں فیضان
ان کو کیسے کہوں بھلا آزاد