غزل برائے اصلاح

فیضان قیصر

محفلین
بس کتابوں میں ہے لکھا آزاد
ورنہ کب ہے وطن مرا آزاد

سوچنے پر لگا کے پابندی
مجھ کو صیاد نے کیا آزاد

یہ وطن پاک سر زمیں ہے جناب
ہیں فقط اس میں پارسا آزاد

جشنِ آزادی کیوں مناؤں میں؟
کیا میں سچ مچ میں ہو گیا آزاد ؟

متعصب ہیں اس وطن کے لوگ
کوئی ان میں نہیں بچا آزاد

اے وطن تیرے حکمرانوں نے
ہم.کو رہنے نہیں دیا آزاد

اس کو آزاد کیسے مانوں میں
سوچ کو جو نہ کر سکا آزاد

اے وطن سب کو چھوڑ تو ہی بتا
کیا تو سچ مچ میں ہو گیا آزاد

یہ جو زہنی غلام ہیں فیضان
ان کو کیسے کہوں بھلا آزاد
 
اخاہ! طویل غیر حاضری کے بعد واپسی مبارک :)
کہاں غائب رہے بھائی اتنے روز؟ امید ہے سب خیرت رہی ہوگی۔

میرے خیال میں تو اشعار ٹھیک ہیں، زیادہ کچھ نہیں کہنے کے لیے۔ جشنِ آزادی والے شعر میں آزادی کی ی کا اسقاط اچھا نہیں۔ الفاظ کی ترتیب بدل دیں تو اس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ مثلاً
کیوں مناؤں میں جشنِ آزادی

علاوہ ازیں میرا مشورہ یہ ہوگا کہ اشعار کی تعداد کچھ کم کردیں، کیونکہ کچھ اشعار میں ایک ہی مضمون کی تکرار ہے۔

دعاگو،
راحلؔ۔
 

فیضان قیصر

محفلین
شکریہ راحل بھائی، جی بس کچھ نجی مصروفیت تھی، اور بہت دنوں سے کچھ لکھا بھی نہیں، اپ سنائیں اپ کیسے ہیں، سوچتا ہوں یہ دونوں اشعار نکال دوں

اے وطن تیرے حکمرانوں نے
ہم کو رہنے نہیں دیا آزاد

اے وطن سب کو چھوڑ تو ہی بتا
کیا تو سچ مچ میں ہوگیا آزاد

آپ کا کیا مشورہ ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
سبھی اشعار اچھے ہیں، میرے خیال میں رہنے دو، بس وہی جشن آزادی والی راحل کی اصلاح قبول کر لو
 
Top