غزل برائے اصلاح

محمل ابراہیم

لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین،
محمد احسن سمیع:راحل
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن

آداب

آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے____


زیست اپنا وقار مانگتی ہے
گوہر آب دار مانگتی ہے

کوئی لیلیٰ پسار کر دامن
اپنے مجنوں کا پیار مانگتی ہے

کون وہ خوش نصیب ہے کہ جسے
زندگی بار بار مانگتی ہے

علم و دانش،محبت و الفت
آگہی اور شعار مانگتی ہے

کتنی مایوس ہے یہ تنہائی
چند خوشیاں اُدھار مانگتی ہے

میرے سینے میں دفن تھی جو کہیں
یا
میرے سینے میں جو سلگتی تھی
اب وہ آتش شرار مانگتی ہے

زندگی میری اے سحؔر کیونکر
اِک دلِ بے قرار مانگتی ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ ، بھئی سحربٹیا ! بہت خوب غزل کہی ہے ۔ کوئی اصلاح کی خاص ضرورت تو نہیں نظر آتی۔ البتہ شعار والے شعر میں پہلے مصرع کا بیان ایسا ہے جو دریف سے کسی قدر نا موافق ہے یعنی اس کے حساب سے " مانگتے ہیں" آنا چاہیے۔ اگر اس مصرع کا بیان مانگتی ہے کے مطابق ہو تو اچھا ہو جائے ۔ باقی غزل ساری اچھی ہے۔ جیتی رہیے۔ اور ہاں سینے میں دفن والا مصرع زیادہ بہتر ہے۔
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
واہ ، بھئی سحربٹیا ! بہت خوب غزل کہی ہے ۔ کوئی اصلاح کی خاص ضرورت تو نہیں نظر آتی۔ البتہ شعار والے شعر میں پہلے مصرع کا بیان ایسا ہے جو دریف سے کسی قدر نا موافق ہے یعنی اس کے حساب سے " مانگتے ہیں" آنا چاہیے۔ اگر اس مصرع کا بیان مانگتی ہے کے مطابق ہو تو اچھا ہو جائے ۔ باقی غزل ساری اچھی ہے۔ جیتی رہیے۔ اور ہاں سینے میں دفن والا مصرع زیادہ بہتر ہے۔
بہت شکریہ سر

از راہِ مہربانی نظرِ ثانی کی زحمت گوارہ کریں_____

زیست اپنا وقار مانگتی ہے
گوہر آب دار مانگتی ہے

کوئی لیلیٰ پسار کر دامن
اپنے مجنوں کا پیار مانگتی ہے

کون وہ خوش نصیب ہے کہ جسے
زندگی بار بار مانگتی ہے

بزمِ ساقی بھی مے کشوں سے کچھ
آگہی اور شعار مانگتی ہے

کتنی مایوس ہے یہ تنہائی
چند خوشیاں اُدھار مانگتی ہے

میرے سینے میں دفن تھی جو کہیں
اب وہ آتش شرار مانگتی ہے

ہائے یہ میری آبلہ پائی
رہ گزر خاردار مانگتی ہے

زندگی میری اے سحؔر کیونکر
اِک دلِ بے قرار مانگتی ہے
 
Top