غزل برائے اصلاح

فیضان قیصر

محفلین
سوچ کا ارتقا ضروری ہے
اور بے انتہا ضروری ہے

اس لیے تم سے حال پوچھ لیا
مجھ کو ایسا لگا ضروری ہے

تاکہ خوشبو نہ جائے رشتوں سے
گھر میں اک موتیا ضروری ہے

ماں میں سویا نہیں ہوں عرصے سے
مجھ کو لوری سنا ضروری ہے

ختم ہوتے نہیں دعا سے فقط
کچھ غموں کی دوا ضروری ہے

آج حالت عجیب ہے اے دوست
مجھ کو سینے لگا ضروری ہے

زندگانی ہے قیمتی فیضان
اس کے نخرے اٹھا ضروری ہے
 

الف عین

لائبریرین
سوچ کا ارتقا ضروری ہے
.. ارتقا جیسے ثقیل لفظ کے ساتھ سوچ جیسا ہندی لفظ میل نہیں کھاتا، اسے فکر کر دو
اس کے علاوہ 'سینے لگانا' کوئی محاورہ نہیں، سینے سے لگانا ہوتا ہے، ہاں گلے لگانا درست ہے۔
اس شعر کے علاوہ باقی سب درست ہے
 

فیضان قیصر

محفلین
سوچ کا ارتقا ضروری ہے
.. ارتقا جیسے ثقیل لفظ کے ساتھ سوچ جیسا ہندی لفظ میل نہیں کھاتا، اسے فکر کر دو
اس کے علاوہ 'سینے لگانا' کوئی محاورہ نہیں، سینے سے لگانا ہوتا ہے، ہاں گلے لگانا درست ہے۔
اس شعر کے علاوہ باقی سب درست ہے

بہت شکریہ سر
 
Top