فیضان قیصر
محفلین
سوچ کا ارتقا ضروری ہے
اور بے انتہا ضروری ہے
اس لیے تم سے حال پوچھ لیا
مجھ کو ایسا لگا ضروری ہے
تاکہ خوشبو نہ جائے رشتوں سے
گھر میں اک موتیا ضروری ہے
ماں میں سویا نہیں ہوں عرصے سے
مجھ کو لوری سنا ضروری ہے
ختم ہوتے نہیں دعا سے فقط
کچھ غموں کی دوا ضروری ہے
آج حالت عجیب ہے اے دوست
مجھ کو سینے لگا ضروری ہے
زندگانی ہے قیمتی فیضان
اس کے نخرے اٹھا ضروری ہے
اور بے انتہا ضروری ہے
اس لیے تم سے حال پوچھ لیا
مجھ کو ایسا لگا ضروری ہے
تاکہ خوشبو نہ جائے رشتوں سے
گھر میں اک موتیا ضروری ہے
ماں میں سویا نہیں ہوں عرصے سے
مجھ کو لوری سنا ضروری ہے
ختم ہوتے نہیں دعا سے فقط
کچھ غموں کی دوا ضروری ہے
آج حالت عجیب ہے اے دوست
مجھ کو سینے لگا ضروری ہے
زندگانی ہے قیمتی فیضان
اس کے نخرے اٹھا ضروری ہے