غزل برائے اصلاح

محمل ابراہیم

لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع:راحل
محمد خلیل الرحمٰن

آداب

آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے___

کوئی بستی یا پھر نگر آئے
ختم ہونے کو یہ سفر آئے

آج اُن کی گلی سے گزری تو
جانے کیا کیا خیال در آئے

دیکھ کر نقشِ پا ستم گر کے
ہائے ہم اُن پہ پھر سے مر آئے

مانگتی ہُوں میں دل کی شادابی
کچھ دعاؤں میں بھی اثر آئے

منتظر ہوں میں ایک مدت سے
آہ اے کاش وہ نظر آئے

برگ و گل مضمحل سے لگتے ہیں
اب تو شاخوں پہ کچھ ثمر آئے

کچھ وہ پہلے سے بھی پریشاں تھا
کچھ پریشان ہم بھی کر آئے

بعد مُدت کے اے سحؔر ہم تو
لوٹ کر آج اپنے گھر آئے
 

الف عین

لائبریرین
کوئی بستی یا پھر نگر آئے
ختم ہونے کو یہ سفر آئے
.... یا پھر میں یا کے الف کا اسقاط ناگوار ہے
کوئی بستی کوئی نگر. کیسا رہے گا؟

آج اُن کی گلی سے گزری تو
جانے کیا کیا خیال در آئے
.. درست

دیکھ کر نقشِ پا ستم گر کے
ہائے ہم اُن پہ پھر سے مر آئے
... ویسے درست ہے لیکن نقش پا پر مر جانا خلاف واقعہ ہے

مانگتی ہُوں میں دل کی شادابی
کچھ دعاؤں میں بھی اثر آئے
.. درست

منتظر ہوں میں ایک مدت سے
آہ اے کاش وہ نظر آئے
... آہ کی شاید ضرورت نہیں،
کاش اک بار
.. یا اس قسم کا کوئی مصرع بہتر ہو گا

برگ و گل مضمحل سے لگتے ہیں
اب تو شاخوں پہ کچھ ثمر آئے
.. ٹھیک

کچھ وہ پہلے سے بھی پریشاں تھا
کچھ پریشان ہم بھی کر آئے
.. درست

بعد مُدت کے اے سحؔر ہم تو
لوٹ کر آج اپنے گھر آئے
.. ٹھیک
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
کوئی بستی ، کوئی نگر آئے
ختم ہونے کو یہ سفر آئے

آج اُن کی گلی سے گزری تو
جانے کیا کیا خیال در آئے

مانگتی ہُوں میں دل کی شادابی
کچھ دعاؤں میں بھی اثر آئے

منتظر ہوں میں ایک مدت سے
کاش اک بار وہ نظر آئے

برگ و گل مضمحل سے لگتے ہیں
اب تو شاخوں پہ کچھ ثمر آئے

کچھ وہ پہلے سے بھی پریشاں تھا
کچھ پریشان ہم بھی کر آئے

بعد مُدت کے اے سحؔر ہم تو
لوٹ کر آج اپنے گھر آئے
 
Top