فیضان قیصر
محفلین
کیا یہ "دانش " کی بدگمانی ہے
یا "خدا" واقعی کہانی ہے
یہ جو مردوں کے دل میں نرمی ہے
یہ بھی عورت کی مہربانی ہے
زندگی آج ہے ابھی ہےبس
یہ جو "کل" ہے یہ خوش گمانی ہے
نہ ہو مقصد تو رائیگاں ہے حیات
اور ویسے بھی رائگانی ہے
اس پہ لازم ہے اپنی حد میں رہے
میں نے مانا کہ زندگانی ہے
تم نہ سمجھو گے زندگی کے دکھ
جب تلک سکھ کی سائبانی ہے
کبھی ضد بھی کیا کرو فیضان
یہ نڈر لوگوں کی نشانی ہے
یا "خدا" واقعی کہانی ہے
یہ جو مردوں کے دل میں نرمی ہے
یہ بھی عورت کی مہربانی ہے
زندگی آج ہے ابھی ہےبس
یہ جو "کل" ہے یہ خوش گمانی ہے
نہ ہو مقصد تو رائیگاں ہے حیات
اور ویسے بھی رائگانی ہے
اس پہ لازم ہے اپنی حد میں رہے
میں نے مانا کہ زندگانی ہے
تم نہ سمجھو گے زندگی کے دکھ
جب تلک سکھ کی سائبانی ہے
کبھی ضد بھی کیا کرو فیضان
یہ نڈر لوگوں کی نشانی ہے