استادِ محترم جناب الف عین صاحب
محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اور دیگر احباب سے اصلاح کی گزارش ہے

میں تو آزاد تھا پھر پاؤں کی زنجیر ہے کیا
میرے اجداد کے خوابوں کی یہ تعبیر ہے کیا

اک چمن ہے کہ جو اب دشت ہوا جاتا ہے
اور کیا تم کو بتاؤں میں کہ کشمیر ہے کیا

رحمت حق سے گنہگار کو محروم کہے
رحمتِ حق بھی اے واعظ تری جاگیر ہے کیا

میرے اسلاف کی عزت مرے آبا کا وقار
کیا خبر تجھ کو اے نادان یہ شمشیر ہے کیا

واے ناکامی کہ اس دور میں اہلِ دانش
طالبِ رزق ہوئے علم کی توقیر ہے کیا

کس سے پوچھوں میں یہاں کون بتائے گا مجھے
ہے عبارت جو مرے خوں سے وہ تحریر ہے کیا

شکریہ۔۔
 

الف عین

لائبریرین
میں تو آزاد تھا پھر پاؤں کی زنجیر ہے کیا
میرے اجداد کے خوابوں کی یہ تعبیر ہے کیا
... کچھ دو لخت لگ رہا ہے

اک چمن ہے کہ جو اب دشت ہوا جاتا ہے
اور کیا تم کو بتاؤں میں کہ کشمیر ہے کیا
... کہ کشمیر میں تنافر کے علاوہ 'میں' بھی محض م تقطیع ہوتا ہے، الفاظ بدلے جائیں

رحمت حق سے گنہگار کو محروم کہے
رحمتِ حق بھی اے واعظ تری جاگیر ہے کیا
.. 'کہے' بجائے 'کہہ رہا ہے' کے اب درست نہیں۔ 'نہ کہہ' بہتر ہو گا۔ اس کے علاوہ 'اے واعظ' کی ے بھی تقطیع میں نہیں آتک۔
واعظا، رحمت حق بھی تری جاگیر....
کیا جا سکتا ہے

میرے اسلاف کی عزت مرے آبا کا وقار
کیا خبر تجھ کو اے نادان یہ شمشیر ہے کیا
.... واضح نہیں ہوا

واے ناکامی کہ اس دور میں اہلِ دانش
طالبِ رزق ہوئے علم کی توقیر ہے کیا
... یہ بھی سمجھ نہیں سکا

کس سے پوچھوں میں یہاں کون بتائے گا مجھے
ہے عبارت جو مرے خوں سے وہ تحریر ہے کیا
... درست
 
سر شکریہ اصلاح کیلئے
سر تنافر کے بارے میں بتائیں کہ یہ کس صورت میں جائز ہے اور کس صورت میں اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے
جیسے سیمابؔ کا یہ مشہور مصرعہ
خدا اور ناخدا مل کر ڈبو دیں یہ تو ممکن ہے
مجھے تو اس میں بھی تنافر کا عیب نظر آ رہا ہے
 
سر شکریہ اصلاح کیلئے
سر تنافر کے بارے میں بتائیں کہ یہ کس صورت میں جائز ہے اور کس صورت میں اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے
جیسے سیمابؔ کا یہ مشہور مصرعہ
خدا اور ناخدا مل کر ڈبو دیں یہ تو ممکن ہے
مجھے تو اس میں بھی تنافر کا عیب نظر آ رہا ہے
یہ کہنا اور سمجھنا درست نہیں کہ اساتذہ اور مشاہیر کا کلام مطلقاً عیوب سے پاک ہوتا ہے۔ غالبؔ کے کئی اشعار پر تعقید کی وجہ سے تنقید کی گئی ہے۔
خیر یہ تو اصولی بات تھی ۔۔۔ آپ نے جو مصرع لکھا اس میں تنافر کیسے ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
خدا میں الف کی آواز نہیں ہے، صرف دال کو لمبا کھینچنے کے لئے الف تحریر میں آیا ہے، صرف اور میں الف کی آواز ہے۔ یہ تنافر نہیں
 
یہ کہنا اور سمجھنا درست نہیں کہ اساتذہ اور مشاہیر کا کلام مطلقاً عیوب سے پاک ہوتا ہے۔ غالبؔ کے کئی اشعار پر تعقید کی وجہ سے تنقید کی گئی ہے۔
خیر یہ تو اصولی بات تھی ۔۔۔ آپ نے جو مصرع لکھا اس میں تنافر کیسے ہے؟
راحل بھائی میں تو آپ سے پوچھ رہا ہوں کہ تنافر کیا ہوتا ہے
مجھے تو اس بارے میں کوئی خاص جانکاری نہیں یہ مصرعہ بھی اسی لیے لکھا تھا کہ آیا اس میں تنافر ہے یا نہیں
 
راحل بھائی میں تو آپ سے پوچھ رہا ہوں کہ تنافر کیا ہوتا ہے
مجھے تو اس بارے میں کوئی خاص جانکاری نہیں یہ مصرعہ بھی اسی لیے لکھا تھا کہ آیا اس میں تنافر ہے یا نہیں
تنافر سے مراد مصرع میں ایک ہی حرف یا قریب المخرج حروف کا دو الفاظ میں متصل آنا ہے۔ مثلا میں ایک مصرع بناتا ہوں
اس سے بہتر تھا میں چلا جاتا (فاعلاتن مفاعلن فعلن)
اوپر دیے گئے مصرعے میں حرف س دو الفاظ میں متصل آرہا ہے (اس اور سے میں)۔ الفاظ کی اس ترتیب و نشست میں شاید یہ اتنا محسوس نہیں ہورہا لیکن کبھی کبھی بار بہت واضح طور پر محسوس ہوتا ہے۔
 
تنافر سے مراد مصرع میں ایک ہی حرف یا قریب المخرج حروف کا دو الفاظ میں متصل آنا ہے۔ مثلا میں ایک مصرع بناتا ہوں
اس سے بہتر تھا میں چلا جاتا (فاعلاتن مفاعلن فعلن)
اوپر دیے گئے مصرعے میں حرف س دو الفاظ میں متصل آرہا ہے (اس اور سے میں)۔ الفاظ کی اس ترتیب و نشست میں شاید یہ اتنا محسوس نہیں ہورہا لیکن کبھی کبھی بار بہت واضح طور پر محسوس ہوتا ہے۔
راحل بھائی شکریہ جواب دینے کیلئے
دراصل میں پوچھنا چا رہا تھا کہ کس صورت میں تنافر کو قبول کیا جا سکتا ہے اور کب اس سے گریز کرنا لازمی ہوجاتا ہے
 
Top