غزل برائے اصلاح

فیضان قیصر

محفلین
دل کو غم سے نجات تھوڑی ہے
بس خوشی ہی حیات تھوڑی ہے

کیوں بتا ؤں کہ پیار ہے تم سے
یہ بتا نے کی بات تھوڑی ہے

تجھ سے مانگیں دلیل ہونے کی
سب کی اتنی بساط تھوڑی ہے


خود کو میں خود بچا کے لایا ہوں
اس میں قسمت کا ہاتھ تھوڑی ہے

تم سے ملکر میں خوش تو ہوں لیکن
اس خوشی کو ثبات تھوڑی ہے


میں تو اکثر اداس رہتا ہوں
بس دسمبر کی بات تھوڑی ہے

تیری قدرت میں جتنی ہے فیضان
بس یہ ہی کائنات تھوڑی ہے
 

الف عین

لائبریرین
باقی سارے اشعار تو درست لگ رہے ہیں لیکن مقطع ذرا.....
قدرت میں کوئی کام ہوتا ہے، شے نہیں۔ قبضہ یا کچھ اور لفظ استعمال کرو۔'یہ ہی' کی جگہ 'یہی' بہتر ہو گا
 

فیضان قیصر

محفلین
باقی سارے اشعار تو درست لگ رہے ہیں لیکن مقطع ذرا.....
قدرت میں کوئی کام ہوتا ہے، شے نہیں۔ قبضہ یا کچھ اور لفظ استعمال کرو۔'یہ ہی' کی جگہ 'یہی' بہتر ہو گا
شکریہ سر بدل کے یوں کر دیا ہے

جو تری دسترس میں ہے فیضان
بس یہی کائنات تھوڑی ہے
 
Top