غزل برائے اصلاح

محمل ابراہیم

لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع:راحل

آداب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے____

دل ہو ویران مگر لب پہ تکلم رکھنا
کتنا دشوار ہے ہونٹوں پہ تبسم رکھنا

ساری اڑچن کو روانی میں بہا لے جائے
دل کے دریا میں نہاں ایسا تلاطم رکھنا

ساز کو سوز سے رغبت ہے ازل سے ہمدم
رنج میں ڈوب کے بھی لب پہ ترنّم رکھنا

خوار ہوتے ہیں جو معصوم طبیعت کے عوض
یا
مار سہتے ہیں جو معصوم طبیعت کے عوض
ایسے لوگوں کے لیے دل میں ترحم رکھنا

اب تو اک طرز پہ آؤ سبھی سوچو مل کر
کب تلک فکر و تفکر میں تصادم رکھنا
 
محترم اساتذہ الف عین
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع:راحل

آداب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے____

دل ہو ویران مگر لب پہ تکلم رکھنا
کتنا دشوار ہے ہونٹوں پہ تبسم رکھنا

ساری اڑچن کو روانی میں بہا لے جائے
دل کے دریا میں نہاں ایسا تلاطم رکھنا

ساز کو سوز سے رغبت ہے ازل سے ہمدم
رنج میں ڈوب کے بھی لب پہ ترنّم رکھنا

خوار ہوتے ہیں جو معصوم طبیعت کے عوض
یا
مار سہتے ہیں جو معصوم طبیعت کے عوض
ایسے لوگوں کے لیے دل میں ترحم رکھنا

اب تو اک طرز پہ آؤ سبھی سوچو مل کر
کب تلک فکر و تفکر میں تصادم رکھنا

دل ہو ویران مگر لب پہ تکلم رکھنا
کتنا دشوار ہے ہونٹوں پہ تبسم رکھنا

دوسرے مصرعے میں ہے ہونٹوں کی وجہ سے تنافر ہے
اور پہلے مصرعے میں نصیحت محسوس ہو رہی ہے جس کی وجہ سے دونوں مصرعوں کا تعلق تھوڑا واضح نہیں


اب تو اک طرز پہ آؤ سبھی سوچو مل کر
کب تلک فکر و تفکر میں تصادم رکھنا

اگر نیچے والے مصرعے میں نفی کا صیغہ آ جائے تو شعر خوبصورت ہو جائے گا
 

الف عین

لائبریرین
ردیف میں یہ واضح نہیں کہ کہاں نصیحت ہے اور کہاں محض ایک
بیان
دل ہو ویران مگر لب پہ تکلم رکھنا
کتنا دشوار ہے ہونٹوں پہ تبسم رکھنا
.. سجاد کی بات درست ہے۔ دوسرے مصرعے میں 'کتنا دشوار' سے یہی مشکل ہوتی ہے اس کی جگہ اگر 'گرچہ' کہا جائے تو یہ مشکل دور ہو سکتی ہے

ساری اڑچن کو روانی میں بہا لے جائے
دل کے دریا میں نہاں ایسا تلاطم رکھنا
.. درست

ساز کو سوز سے رغبت ہے ازل سے ہمدم
رنج میں ڈوب کے بھی لب پہ ترنّم رکھنا
... ہمدم بھرتی کا ہے، پھر رغبت کی معنویت معلوم نہیں
ترنم نہیں. تبسم کا محل ہے یہاں

خوار ہوتے ہیں جو معصوم طبیعت کے عوض
یا
مار سہتے ہیں جو معصوم طبیعت کے عوض
ایسے لوگوں کے لیے دل میں ترحم رکھنا
.. عوض کا کیا محل یہاں؟ شاید باعث سے مطلب نکلتا ہو

اب تو اک طرز پہ آؤ سبھی سوچو مل کر
کب تلک فکر و تفکر میں تصادم رکھنا
.. سجاد نے درست کہا ہے
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
الف عین سر

باعث کی جگہ سبب کا استعمال کر سکتے ہیں ؟؟؟

خوار ہوتے ہیں جو معصوم طبیعت کے سبب
ایسے لوگوں کے لیے دل میں ترحم رکھنا

اور آخری شعر میں نفی کا صیغہ لانے والی بات سمجھ نہیں آئی کیسے کہوں اس شعر کو
 
الف عین سر

باعث کی جگہ سبب کا استعمال کر سکتے ہیں ؟؟؟

خوار ہوتے ہیں جو معصوم طبیعت کے سبب
ایسے لوگوں کے لیے دل میں ترحم رکھنا

اور آخری شعر میں نفی کا صیغہ لانے والی بات سمجھ نہیں آئی کیسے کہوں اس شعر کو

اب تو اک طرز پہ آؤ سبھی سوچو مل کر
کب تلک فکر و تفکر میں تصادم رکھنا

نامناسب ہے خیالوں میں تصادم رکھنا
اس طرح کا کوئی مصرعہ آئے جو اس بات کی عکاسی کرے سبھی کو مل کر سوچنا کیوں ضروری ہے
 

محمل ابراہیم

لائبریرین

الف عین

لائبریرین
ترحم والا شعر تو بہتر ہو گیا
سجاد کا مشورہ خیالوں میں تصادم بھی کچھ اچھا نہیں لگا، کچھ اور سوچو
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
استاد محترم الف عین
آداب______

سر اب دیکھئے اسے۔۔۔

دل ہو ویران مگر لب پہ تکلم رکھنا
گرچہ دشوار ہے ہونٹوں پہ تبسم رکھنا

ساری اڑچن کو روانی میں بہا لے جائے
دل کے دریا میں نہاں ایسا تلاطم رکھنا

گنگنانا ترا اس قدر بھلا لگتا ہے
یا
آؤ وادی میں خیالوں کی ٹہلتے ہیں ساتھ
درمیاں گشت چمن لب پہ ترنّم رکھنا

خوار ہوتے ہیں جو معصوم طبیعت کے سبب
ایسے لوگوں کے لیے دل میں ترحم رکھنا

اب تو اک طرز پہ آؤ سبھی سوچو مل کر
نا مناسب ہے خیالوں میں تصادم رکھنا
یا
نہیں معقول خیالوں میں تصادم رکھنا
یا
اب نہیں اور خیالوں میں تصادم رکھنا


چاہے جس قدر بھی دنیا تمہیں راس آئے سحؔر
دین کا دنیا پہ ہر حال تقدم رکھنا
 

الف عین

لائبریرین
درجے کے معنی میں قدر لفظ کے د پر فتح ہے، قدر بمعنی تکریم عزت میں ر پر سکون ہے، یہ سنا ہو گا
قدر کھو دیتا ہے ہر وقت کا آنا جانا
نئے شعر اور مقطع میں یہی غلطی ہے

گنگنانا ترا اس قدر بھلا لگتا ہے
یا
آؤ وادی میں خیالوں کی ٹہلتے ہیں ساتھ
درمیاں گشت چمن لب پہ ترنّم رکھنا
.. گنگنانا ترا اس درجہ بھلا....
کیا جا سکتا ہے، اگر یہی مصرع رکھنا یو
لیکن دوسرا مجھے بے معنی لگتا ہے۔ دورانِ گشتِ چمن تو ترکیب ہو سکتی ہے لیکن درمیاں یا درمیانِ بھی غلط ہے۔ اگر دوسرا متبادل رکھو تو یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ وادی میں چمن ہونا ضروری ہے کیا؟

مقطع کو یوں کر دو
چاہے جتنی بھی یہ دنیا تمہیں راس...

تصادم والا جو متبادل پسند ہو، رکھو.
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
درجے کے معنی میں قدر لفظ کے د پر فتح ہے، قدر بمعنی تکریم عزت میں ر پر سکون ہے، یہ سنا ہو گا
قدر کھو دیتا ہے ہر وقت کا آنا جانا
نئے شعر اور مقطع میں یہی غلطی ہے

گنگنانا ترا اس قدر بھلا لگتا ہے
یا
آؤ وادی میں خیالوں کی ٹہلتے ہیں ساتھ
درمیاں گشت چمن لب پہ ترنّم رکھنا
.. گنگنانا ترا اس درجہ بھلا....
کیا جا سکتا ہے، اگر یہی مصرع رکھنا یو
لیکن دوسرا مجھے بے معنی لگتا ہے۔ دورانِ گشتِ چمن تو ترکیب ہو سکتی ہے لیکن درمیاں یا درمیانِ بھی غلط ہے۔ اگر دوسرا متبادل رکھو تو یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ وادی میں چمن ہونا ضروری ہے کیا؟

مقطع کو یوں کر دو
چاہے جتنی بھی یہ دنیا تمہیں راس...

تصادم والا جو متبادل پسند ہو، رکھو.

شکریہ سر
 
Top