فیضان قیصر
محفلین
تیرگی، روشنی، آگہی کچھ نہیں
ہیں سبھی عارضی دائمی کچھ نہیں
خواب و حسرت کا ہے اک تماشا فقط
اور اس کے سوا زندگی کچھ نہیں
دورِ حاضر میں دولت بڑی چیز ہے
راستی، دوستی، مخلصی کچھ نہیں
ایک میری ہی مجھ میں کمی ہے فقط
اور اس کے علاوہ کمی کچھ نہیں
تم بھی ہو خوب، میں بھی ہوں اچھا مگر
اس جہاں کے لیے لازمی کچھ نہیں
کیا کہوں آپ سے میں کہ کیوں ہوں اداس
چھوڑیے، جانے دیجیے، اجی کچھ نہیں
کیا فقط میرے الفاظ ہی تلخ ہیں؟
آپ کی بے رخی، بے حسی کچھ نہیں؟
ان سبھی سے ہوں فیضان میں آشنا
محفلیں، مہہ کشی، ہمدمی کچھ نہیں
ہیں سبھی عارضی دائمی کچھ نہیں
خواب و حسرت کا ہے اک تماشا فقط
اور اس کے سوا زندگی کچھ نہیں
دورِ حاضر میں دولت بڑی چیز ہے
راستی، دوستی، مخلصی کچھ نہیں
ایک میری ہی مجھ میں کمی ہے فقط
اور اس کے علاوہ کمی کچھ نہیں
تم بھی ہو خوب، میں بھی ہوں اچھا مگر
اس جہاں کے لیے لازمی کچھ نہیں
کیا کہوں آپ سے میں کہ کیوں ہوں اداس
چھوڑیے، جانے دیجیے، اجی کچھ نہیں
کیا فقط میرے الفاظ ہی تلخ ہیں؟
آپ کی بے رخی، بے حسی کچھ نہیں؟
ان سبھی سے ہوں فیضان میں آشنا
محفلیں، مہہ کشی، ہمدمی کچھ نہیں