اسلام عامر سیتا پوری
محفلین
ا
آخری تدوین:
شکریہ رہنمائی کے لئےہم نے دنیا سے نہ شہرت نہ ہی دولت چاہی
اک وفا، پیار کے دو لفظ، محبت چاہی
.... پہلے مصرع کا بیانیہ پسند نہیں آیا 'نہ ہی' بھی روانی مخدوش کر رہا ہے، پیار کے دو لفظ اور محبت چاہنا بھی ایک ہی بات ہے۔ اسی خیال کو دوسرے الفاظ میں کہو۔ دوسرے مصرعے میں 'بس' کا استعمال بھی بہتر ہو گا
جب بھی ماں کا مجھے دیدار ہوا دوست نصیب
حاصلِ اجرِ مدینہ کو طبیعت چاہی
.. دوسرا مصرع سمجھ نہیں سکا، پہلے مصرع میں 'دوست' جیسے بھرتی لفظ سے بچیں
صدقِ دل بھی ہو، وفاداری و اخلاص بھی ہو
ایسے اک شخص کی دنیا میں رفاقت چاہی
... صدق دل سے کوئی بات کہی جاتی ہے، یہ کسی شخص کی خصوصیت ہونا مشکل ہے۔ پھر پہلے مصرع میں 'جس میں' کی بھی ضرورت ہے
تھک گیا آہ و فغاں کرنے سے جب میرا دل
دو گھڑی کے لئے اس دل نے مسرت چاہی
.. ٹھیک، مگر ان دو گھڑیوں میں کِیا کیا؟
جیسے تاریخ میں قائم تھی مواخات کبھی
ہم نے اس طرح کی رشتوں میں اخوت چاہی
... درست
ہم نے مدت سے تجھے دیکھا نہیں ہے جاناں
ایک بسمل نے تری نظرِ عنایت چاہی
... ایک بسمل کا کیا محل؟
نظر کا تلفظ غلط ہے، ظ متحرک یعنی مفتوح ہے
جاناں جیسے بھرتی الفاظ سے بھی بچا کریں
زندگی اپنی نہیں کٹتی ہے تنہا عامرؔ
ہم سفر کی اے خدا ہم نے قرابت چاہی
... قرابت اور قربت ہم معنی نہیں ہیں۔ قرابت فطری رشتے داری ہوتی ہے، وہ آپ پسند کریں یا نہ کریں۔ قربت، کسی کا قریب ہونا، البتہ آپ چاہ سکتے ہیں۔
اے خدا کو بھی 'اخدا' تقطیع کرنا درست نہیں، اے کی ے مکمل باندھنی چاہیے
ہر شعر کے اسقام بتا رہا ہوں، امید ہے کہ خود ہی درست کر سکو گے۔ زبردستی میں اپنے مصرعے کہہ کر نہیں دیتا، یہ میرا طریقہ ہے