غزل برائے اصلاح

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ

بحر: مستفعلن مستفعلن مستفعلن مستفعلن (کب سے میرے موبائل میں پڑی تھی اب خورشید بھائی کی وجہ سے یاد آئی۔ دیکھیے اگر کسی قابل ہے :))

جب دیکھ کر بھی چل چلاؤ، راہِ فنا پر دل چلے
بس دو قدم کے بعد ہی وہ اور ہی منزل چلے

تھا جام بھی گردش میں جب تک دل جلا مانندِ شمع
دل ہی مرا جب بجھ گیا پھر خاک یہ محفل چلے

احباب کی محفل میں بھی اب اس طرح جاتا ہوں میں
جیسے کفن باندھے ہوئے کوئی سوئے قاتل چلے

ہائے یہ دل کو کیا ہوا کیوں پھر انہی پر مر مٹا
خوں میں ابھی جو تر بتر کر کے مجھے بسمل چلے

پھر سے جگر کا خون دو پھر سے نظر کا نور بھی
جو رک گیا ہے قافلہ تب جانبِ منزل چلے

تم بھی چلو گر ساتھ میں، چلنے لگیں منظر تمام
دھرتی چلے، پربت چلے، دریا چلے، ساحل چلے

گو راستہ بے نور ہے لیکن نہیں دشوار کچھ
میں تو بھٹک سکتا نہیں جب تک چراغِ دل چلے
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم بھائی رؤوف

جب دیکھ کر بھی چل چلاؤ، راہِ فنا پر دل چلے
بس دو قدم کے بعد ہی وہ اور ہی منزل چلے

دل چلے محاورہ نہیں اور دوسرا مصرع بھی کمزور ہے۔مطلب میں صاف نہیں۔

تھا جام بھی گردش میں جب تک دل جلا مانندِ شمع
دل ہی مرا جب بجھ گیا پھر خاک یہ محفل چلے

گو راستہ بے نور ہے لیکن نہیں دشوار کچھ
میں تو بھٹک سکتا نہیں جب تک چراغِ دل چلے

ان دو اشعار سے بھی دستبردار ہونا پڑے گا کیونکہ محفل چلے اور چراغ چلے خلاف _محاورہ اصطلاحات ہیں۔

باقی اشعار اچھے ہیں پسند آئے ۔داد حاضر ۔

احباب کی محفل میں بھی اب اس طرح جاتا ہوں میں
جیسے کفن باندھے ہوئے کوئی سوئے قاتل چلے

تم بھی چلو گر ساتھ میں، چلنے لگیں منظر تمام
دھرتی چلے، پربت چلے، دریا چلے، ساحل چلے

واہ۔بہت خوب ۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
السلام علیکم بھائی رؤوف

جب دیکھ کر بھی چل چلاؤ، راہِ فنا پر دل چلے
بس دو قدم کے بعد ہی وہ اور ہی منزل چلے

دل چلے محاورہ نہیں اور دوسرا مصرع بھی کمزور ہے۔مطلب میں صاف نہیں۔

تھا جام بھی گردش میں جب تک دل جلا مانندِ شمع
دل ہی مرا جب بجھ گیا پھر خاک یہ محفل چلے

گو راستہ بے نور ہے لیکن نہیں دشوار کچھ
میں تو بھٹک سکتا نہیں جب تک چراغِ دل چلے

ان دو اشعار سے بھی دستبردار ہونا پڑے گا کیونکہ محفل چلے اور چراغ چلے خلاف _محاورہ اصطلاحات ہیں۔

باقی اشعار اچھے ہیں پسند آئے ۔داد حاضر ۔

احباب کی محفل میں بھی اب اس طرح جاتا ہوں میں
جیسے کفن باندھے ہوئے کوئی سوئے قاتل چلے

تم بھی چلو گر ساتھ میں، چلنے لگیں منظر تمام
دھرتی چلے، پربت چلے، دریا چلے، ساحل چلے

واہ۔بہت خوب ۔
آپ کی حسبِ معمول بے انتہا توجہ کا بے حد شکریہ۔ سلامت رہیں
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
جب دیکھ کر بھی چل چلاؤ، راہِ فنا پر دل چلے
بس دو قدم کے بعد ہی وہ اور ہی منزل چلے

دل چلے محاورہ نہیں اور دوسرا مصرع بھی کمزور ہے۔مطلب میں صاف نہیں
راہِ وفا پر جب چلے بس عشق کا بسمل چلے
کب دیکھ کر کٹھنائیاں کاہل چلے، بزدل چلے


تھا جام بھی گردش میں جب تک دل جلا مانندِ شمع
دل ہی مرا جب بجھ گیا پھر خاک یہ محفل چلے
وہ جب تلک محفل میں تھے تو جام بھی چلتا رہا
پھر بزم سے اٹھے تو لے کے رونقِ محفل چلے


گو راستہ بے نور ہے لیکن نہیں دشوار کچھ
میں تو بھٹک سکتا نہیں جب تک چراغِ دل چلے
گو راستہ بے نور ہے لیکن اے دل گھبرانا کیا
جب عشق میری آنکھ میں کرتا ہوا جھلمل چلے
یا
جب عشق میرے ساتھ ہی کرتا ہوا جھلمل چلے
 

الف عین

لائبریرین
آسان زمینیں منتخب کر کے شاعری کرنا چاہئے مبتدیوں کو۔ مجھے اوپر صرف دوسرا شعر قابل قبول لگا
 

یاسر شاہ

محفلین
تین پہلے والے اور چوتھا ابھی والا رکھ لیں جس کی طرف اعجاز صاحب نے نشاندہی کی ہے۔یہ میرا مشورہ ہے۔زیادہ طبیعت کا کان مروڑ کے لکھنے کی کوشش سے شعر مخمل میں ٹاٹ کا پیوند بن جائے گا۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
تین پہلے والے اور چوتھا ابھی والا رکھ لیں جس کی طرف اعجاز صاحب نے نشاندہی کی ہے۔یہ میرا مشورہ ہے۔زیادہ طبیعت کا کان مروڑ کے لکھنے کی کوشش سے شعر مخمل میں ٹاٹ کا پیوند بن جائے گا۔
بالکل درست فرمایا۔
ویسے بھی اساتذہ سے بچپن میں کان مرڑوا کر دیکھ لیے بہت دیر تک سہلانے پڑتے تھے۔ اس لیے یہیں پر تمت بالخیر کرتے ہیں 😊
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
الف عین ، یاسر شاہ ، محمّد احسن سمیع :راحل:

اساتذہ کرام! بہت عرصے کے بعد اس غزل پر کچھ سوجھا ہے۔ اب دیکھیے کہ کیا یہ درست ہے؟ (سرخ روشنائی والے نئے اشعار ہیں)

جب بھی ترے دیوانے تیری راہ میں گھائل چلے
ہر ہر قدم پر اک رقم کر داستانِ دل چلے

سارے جہاں کی دولتیں، کوئی اگر پائے تو کیا
یا
سارے جہاں کی دولتیں بھی، کوئی گر پائے تو کیا
ہم تو تمہاری بزم سے بے فیض و بے حاصل چلے


وہ جب تلک محفل میں تھے تو جام بھی چلتا رہا
پھر بزم سے اٹھے تو لے کے رونقِ محفل چلے

احباب کی محفل میں بھی اب اس طرح جاتا ہوں میں
جیسے کفن باندھے ہوئے کوئی سوئے قاتل چلے

ہائے یہ دل کو کیا ہوا کیوں پھر انہی پر مر مٹا
خوں میں ابھی جو تر بتر کر کے مجھے بسمل چلے

پھر سے جگر کا خون دو پھر سے نظر کا نور بھی
جو رک گیا ہے قافلہ تب جانبِ منزل چلے

تم بھی چلو گر ساتھ میں، چلنے لگیں منظر تمام
دھرتی چلے، پربت چلے، دریا چلے، ساحل چلے
 

الف عین

لائبریرین
جب بھی ترے دیوانے تیری راہ میں گھائل چلے
ہر ہر قدم پر اک رقم کر داستانِ دل چلے
رقم کر کے چلے.. درست محاورہ ہو گا، موجودہ طور پر یہ بیانیہ درست نہیں لگتا
سارے جہاں کی دولتیں، کوئی اگر پائے تو کیا
یا
سارے جہاں کی دولتیں بھی، کوئی گر پائے تو کیا
ہم تو تمہاری بزم سے بے فیض و بے حاصل چلے
دوسرا متبادل بہتر ہے
باقی اشعار کو تو پہلے ہی دیکھا جا چکا ہے
 

یاسر شاہ

محفلین
روفی بھائی السلام علیکم
جب بھی ترے دیوانے تیری راہ میں گھائل چلے
ہر ہر قدم پر اک رقم کر داستانِ دل چلے
اسے یوں بدل دیں:
جس سمت بسم اللہ کہہ کر آپ کے بسمل چلے
ہر ہر قدم پر چھوڑ کر اک داستانِ دل چلے
سارے جہاں کی دولتیں بھی، کوئی گر پائے تو کیا
ہم تو تمہاری بزم سے بے فیض و بے حاصل چلے
پہلے مصرع کی بندش ذرا اور چست کر دیں:
سارے جہاں کی دولتیں پا بھی گیا کوئی تو کیا
ہم تو تمہاری بزم سے بے فیض و بے حاصل چلے
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
روفی بھائی السلام علیکم

اسے یوں بدل دیں:
جس سمت بسم اللہ کہہ کر آپ کے بسمل چلے
ہر ہر قدم پر چھوڑ کر اک داستانِ دل چلے

پہلے مصرع کی بندش ذرا اور چست کر دیں:
سارے جہاں کی دولتیں پا بھی گیا کوئی تو کیا
ہم تو تمہاری بزم سے بے فیض و بے حاصل چلے
بہت بہتر اور بہت شکریہ
 
Top