محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ
بحر: مستفعلن مستفعلن مستفعلن مستفعلن (کب سے میرے موبائل میں پڑی تھی اب خورشید بھائی کی وجہ سے یاد آئی۔ دیکھیے اگر کسی قابل ہے )
جب دیکھ کر بھی چل چلاؤ، راہِ فنا پر دل چلے
بس دو قدم کے بعد ہی وہ اور ہی منزل چلے
تھا جام بھی گردش میں جب تک دل جلا مانندِ شمع
دل ہی مرا جب بجھ گیا پھر خاک یہ محفل چلے
احباب کی محفل میں بھی اب اس طرح جاتا ہوں میں
جیسے کفن باندھے ہوئے کوئی سوئے قاتل چلے
ہائے یہ دل کو کیا ہوا کیوں پھر انہی پر مر مٹا
خوں میں ابھی جو تر بتر کر کے مجھے بسمل چلے
پھر سے جگر کا خون دو پھر سے نظر کا نور بھی
جو رک گیا ہے قافلہ تب جانبِ منزل چلے
تم بھی چلو گر ساتھ میں، چلنے لگیں منظر تمام
دھرتی چلے، پربت چلے، دریا چلے، ساحل چلے
گو راستہ بے نور ہے لیکن نہیں دشوار کچھ
میں تو بھٹک سکتا نہیں جب تک چراغِ دل چلے
بحر: مستفعلن مستفعلن مستفعلن مستفعلن (کب سے میرے موبائل میں پڑی تھی اب خورشید بھائی کی وجہ سے یاد آئی۔ دیکھیے اگر کسی قابل ہے )
جب دیکھ کر بھی چل چلاؤ، راہِ فنا پر دل چلے
بس دو قدم کے بعد ہی وہ اور ہی منزل چلے
تھا جام بھی گردش میں جب تک دل جلا مانندِ شمع
دل ہی مرا جب بجھ گیا پھر خاک یہ محفل چلے
احباب کی محفل میں بھی اب اس طرح جاتا ہوں میں
جیسے کفن باندھے ہوئے کوئی سوئے قاتل چلے
ہائے یہ دل کو کیا ہوا کیوں پھر انہی پر مر مٹا
خوں میں ابھی جو تر بتر کر کے مجھے بسمل چلے
پھر سے جگر کا خون دو پھر سے نظر کا نور بھی
جو رک گیا ہے قافلہ تب جانبِ منزل چلے
تم بھی چلو گر ساتھ میں، چلنے لگیں منظر تمام
دھرتی چلے، پربت چلے، دریا چلے، ساحل چلے
گو راستہ بے نور ہے لیکن نہیں دشوار کچھ
میں تو بھٹک سکتا نہیں جب تک چراغِ دل چلے
آخری تدوین: