غزل برائے اصلاح

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے _

غزل

تمہیں پانے کی کوشش سعئ لا حاصل نہ بن جائے
اُمیدِ وصل کا دریا کہیں ساحل نہ بن جائے

دیارِ میؔر و غالبؔ کا کہیں سائل نہ بن جائے
سخن سازی کے فن میں وہ بھی اب کامل نہ بن جائے

متاعِ دل ، متاعِ جاں ، متاعِ بے بہا ہو تم
بچھڑ جاؤں جو تم سے زیست یہ مشکل نہ بن جائے ؟

اکیلے پن سے جو واقف نہیں تنہائی میں رہ کر
وہ اپنی ذات میں اک دن کوئی محفل نہ بن جائے
یا
خود اس کی ذات اک دن گرمئ محفل نہ بن جائے

جسے تو یاد کرتا ہے سکونِ دل کی خاطر آج
کل اس کی یاد وجہِ اضطرابِ دل نہ بن جائے

لگن،ہمت،بھروسہ،صبر،جذبہ،شوق ... جس میں ہوں
تو ایسا شخص اپنے فن میں کیوں کامل نہ بن جائے
یا
لگن ، ہمت ، بھروسہ ، صبر ... جس کے ساتھ ہوتے ہوں
کسی بھی فن میں ایسا شخص کیوں کامل نہ بن جائے

وہ اپنے پیار کا اظہار تم سے کر نہیں سکتا
کہ جب تک وہ تمہارے پیار کے قابل نہ بن جائے

کہیں ظلم و ستم ، جور و جفا سے ہو کے اب بیزار
تِرا عاشق دیارِ غیر کا سائل نہ بن جائے

پتا منزل کا ہے جس کو نہ رستے کی خبر کوئی
ہیں سب سہمے ہوئے وہ رہبرِ منزل نہ بن جائے

تِرے آنے سے محفل میں لگے ہیں چار چاند اشرف
یا
تِرے آتے ہی محفل میں لگے ہیں چار چاند اشرف
بھلا کیوں تیری آمد زینتِ محفل نہ بن جائے

جسے اشرف شگفتہ پھول سے تشبیہ دیتے ہو !
کہیں اس چہرے کا بسمل تمہارا دل نہ بن جائے
 

الف عین

لائبریرین
زمیں ایسی منتخب کر لی کہ تمہارا انداز بیان ہی غائب ہو گیا! اس غزل میں قافیہ آرائی ہی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔
تمہیں پانے کی کوشش سعئ لا حاصل نہ بن جائے
اُمیدِ وصل کا دریا کہیں ساحل نہ بن جائے
... عجیب مطلع ہے۔ دریا ساحل، اپنا ہی ساحل کس طرح بن سکتا ہے۔ پہلا مصرع اچھا ہے البتہ.۔

دیارِ میؔر و غالبؔ کا کہیں سائل نہ بن جائے
سخن سازی کے فن میں وہ بھی اب کامل نہ بن جائے
..کون؟ یہ بھی واضح شعر نہیں

متاعِ دل ، متاعِ جاں ، متاعِ بے بہا ہو تم
بچھڑ جاؤں جو تم سے زیست یہ مشکل نہ بن جائے ؟
... 'زیست یہ'" کی جگہ" زندگی" رکھ کر نہیں دیکھا؟

اکیلے پن سے جو واقف نہیں تنہائی میں رہ کر
وہ اپنی ذات میں اک دن کوئی محفل نہ بن جائے
یا
خود اس کی ذات اک دن گرمئ محفل نہ بن جائے
... دوسرے مصرعے پر زیادہ ایکسرسائز نہیں کی شاید
کسی دن وہ خود اپنی ذات میں.....

جسے تو یاد کرتا ہے سکونِ دل کی خاطر آج
کل اس کی یاد وجہِ اضطرابِ دل نہ بن جائے
... درست

لگن،ہمت،بھروسہ،صبر،جذبہ،شوق ... جس میں ہوں
تو ایسا شخص اپنے فن میں کیوں کامل نہ بن جائے
یا
لگن ، ہمت ، بھروسہ ، صبر ... جس کے ساتھ ہوتے ہوں
کسی بھی فن میں ایسا شخص کیوں کامل نہ بن جائے
.... دونوں شکلیں درست ہیں، اگرچہ کوئی خاص بات نہیں شعر میں

وہ اپنے پیار کا اظہار تم سے کر نہیں سکتا
کہ جب تک وہ تمہارے پیار کے قابل نہ بن جائے
... درست

کہیں ظلم و ستم ، جور و جفا سے ہو کے اب بیزار
تِرا عاشق دیارِ غیر کا سائل نہ بن جائے
.. 'اب بیزار' تنافر کے علاوہ عدم روانی کا بھی شکار لگ رہا ہے، مصرع پھر کہو

پتا منزل کا ہے جس کو نہ رستے کی خبر کوئی
ہیں سب سہمے ہوئے وہ رہبرِ منزل نہ بن جائے
.... یہ بھی گھسا پٹا موضوع ہے، شعر نکال ہی دو

تِرے آنے سے محفل میں لگے ہیں چار چاند اشرف
یا
تِرے آتے ہی محفل میں لگے ہیں چار چاند اشرف
بھلا کیوں تیری آمد زینتِ محفل نہ بن جائے
... مقطع آخری شعر سے پہلے؟
آمد کا زینت محفل بن جانا محاورہ کے خلاف ہے

جسے اشرف شگفتہ پھول سے تشبیہ دیتے ہو !
کہیں اس چہرے کا بسمل تمہارا دل نہ بن جائے
.. چہرے کی ے کا اسقاط اچھا نہیں
اسی رخ کا کہیں بسمل.... یا کچھ اور شکل شاید بہتر ہو
 

اشرف علی

محفلین
زمیں ایسی منتخب کر لی کہ تمہارا انداز بیان ہی غائب ہو گیا!
مطلب میرا اندازِ بیاں "اور "ہے ؟
یہ تو مجھے پتا ہی نہیں تھا ...
یہ سن کر "آج میں اوپر آسماں نیچے" گانا یاد آ گیا ...
حوصلہ افزائی کے لیے سراپا سپاس گزار ہوں سر

تمہیں پانے کی کوشش سعئ لا حاصل نہ بن جائے
اُمیدِ وصل کا دریا کہیں ساحل نہ بن جائے
... عجیب مطلع ہے۔ دریا ساحل، اپنا ہی ساحل کس طرح بن سکتا ہے۔ پہلا مصرع اچھا ہے البتہ.۔
دوسرے مصرع میں یہ کہنا تھا کہ جو امیدِ وصل کا دریا ہے وہ کہیں خشک نہ ہو جائے ...
اب دیکھیں سر !
تمہیں پانے کی کوشش سعئ لا حا صل نہ بن جائے
یہ ناکامی کہیں اک دن مِرا قاتل نہ بن جائے

دیارِ میؔر و غالبؔ کا کہیں سائل نہ بن جائے
سخن سازی کے فن میں وہ بھی اب کامل نہ بن جائے
..کون؟ یہ بھی واضح شعر نہیں
دیارِ میرؔ و غالبؔ کا کہیں سائل نہ بن جائے
سخن سازی کے فن میں اشرف اک کامل نہ بن جائے
سر اب ؟



متاعِ دل ، متاعِ جاں ، متاعِ بے بہا ہو تم
بچھڑ جاؤں جو تم سے زیست یہ مشکل نہ بن جائے ؟
... 'زیست یہ'" کی جگہ" زندگی" رکھ کر نہیں دیکھا؟
نہیں سر !
اصل میں اوپر کے مصرع میں متاعِ زیست لانے کے بارے میں بھی سوچ رہے تھے تو "زیست" لفظ اسی وقت سے ذہن میں اٹکا ہوا تھا ...

بہت بہت شکریہ

اکیلے پن سے جو واقف نہیں تنہائی میں رہ کر
وہ اپنی ذات میں اک دن کوئی محفل نہ بن جائے
یا
خود اس کی ذات اک دن گرمئ محفل نہ بن جائے
... دوسرے مصرعے پر زیادہ ایکسرسائز نہیں کی شاید
کسی دن وہ خود اپنی ذات میں.....
ممنون ہوں سر
جزاک اللّٰہ خیراً

وہ اپنے پیار کا اظہار تم سے کر نہیں سکتا
کہ جب تک وہ تمہارے پیار کے قابل نہ بن جائے
... درست
شکریہ سر

لگن،ہمت،بھروسہ،صبر،جذبہ،شوق ... جس میں ہوں
تو ایسا شخص اپنے فن میں کیوں کامل نہ بن جائے
یا
لگن ، ہمت ، بھروسہ ، صبر ... جس کے ساتھ ہوتے ہوں
کسی بھی فن میں ایسا شخص کیوں کامل نہ بن جائے
.... دونوں شکلیں درست ہیں، اگرچہ کوئی خاص بات نہیں شعر میں
او اچھا !شکریہ

وہ اپنے پیار کا اظہار تم سے کر نہیں سکتا
کہ جب تک وہ تمہارے پیار کے قابل نہ بن جائے
... درست
شکریہ

کہیں ظلم و ستم ، جور و جفا سے ہو کے اب بیزار
تِرا عاشق دیارِ غیر کا سائل نہ بن جائے
.. 'اب بیزار' تنافر کے علاوہ عدم روانی کا بھی شکار لگ رہا ہے، مصرع پھر کہو
تنافر مجھے بھی محسوس ہوا لیکن لگا چل جائے گا
اب دیکھیں سر !
کہیں ظلم و ستم ، جور جفا سے تنگ آ کر اب
تِرا عاشق دیارِ غیر کا سائل نہ بن جائے

پتا منزل کا ہے جس کو نہ رستے کی خبر کوئی
ہیں سب سہمے ہوئے وہ رہبرِ منزل نہ بن جائے
.... یہ بھی گھسا پٹا موضوع ہے،
ٹھیک ہے سر

تِرے آنے سے محفل میں لگے ہیں چار چاند اشرف
یا
تِرے آتے ہی محفل میں لگے ہیں چار چاند اشرف
بھلا کیوں تیری آمد زینتِ محفل نہ بن جائے
... مقطع آخری شعر سے پہلے؟
آمد کا زینت محفل بن جانا محاورہ کے خلاف
نہیں سر دو مقطعے ہیں ...
تِرے آنے سے محفل میں لگے ہیں چار چاند اشرف
یا
تِرے آتے ہی محفل میں لگے ہیں چار چاند اشرف
تو پھر کیسے بھلا تو زینتِ محفل نہ بن جائے


جسے اشرف شگفتہ پھول سے تشبیہ دیتے ہو !
کہیں اس چہرے کا بسمل تمہارا دل نہ بن جائے
.. چہرے کی ے کا اسقاط اچھا نہیں
اسی رخ کا کہیں بسمل.... یا کچھ اور شکل شاید بہتر ہو
سر اب ؟
جسے اشرف شگفتہ پھول سے تشبیہ دیتے ہو !
اسی رخ کا کہیں بسمل تمہارا دل نہ بن جائے
یا
وہ چہرہ کل کہیں رشکِ مہِ کامل نہ بن جائے

ایک بار پھر آپ کا بہت بہت شکریہ سر
اللّٰہ آپ کو سلامت رکھے ، آمین ۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ ناکامی کہیں اک دن مِرا قاتل نہ بن جائے
.. ناکامی تو مؤنث لفظ ہے،.. مری قاتل... استعمال کرو، درست ہے یہ مطلع
دوسرے مطلع کی ضرورت نہیں، اسے نکال ہی دو ، کوئی خاص بات نہیں لگ رہی
باقی ترمیمات بھی درست لگ رہی ہیں
 

اشرف علی

محفلین
یہ ناکامی کہیں اک دن مِرا قاتل نہ بن جائے
.. ناکامی تو مؤنث لفظ ہے،.. مری قاتل... استعمال کرو، درست ہے یہ مطلع
او ہاں ! بہت شکریہ سر

دوسرے مطلع کی ضرورت نہیں، اسے نکال ہی دو ، کوئی خاص بات نہیں لگ رہی
او کے سر

باقی ترمیمات بھی درست لگ رہی
ٹھیک ہے سر
جزاک اللّٰہ خیراً


غزل ( نظر ثانی کی درخواست ہے )

تمہیں پانے کی کوشش سعئ لا حاصل نہ بن جائے
یہ ناکامی کہیں اک دن مِری قاتل نہ بن جائے

متاعِ دل ، متاعِ جاں ، متاعِ بے بہا ہو تم
بچھڑ جاؤں جو تم سے زندگی مشکل نہ بن جائے

اکیلے پن سے جو واقف نہیں تنہائی میں رہ کر
کسی دن وہ خود اپنی ذات میں محفل نہ بن جائے

جسے تو یاد کرتا ہے سکونِ دل کی خاطر آج
کل اس کی یاد وجہِ اضطرابِ دل نہ بن جائے

لگن،ہمت،بھروسہ،صبر،جذبہ،شوق ... جس میں ہوں
تو ایسا شخص اپنے فن میں کیوں کامل نہ بن جائے

وہ اپنے پیار کا اظہار تم سے کر نہیں سکتا
کہ جب تک وہ تمہارے پیار کے قابل نہ بن جائے

کہیں ظلم و ستم ، جور و جفا سے تنگ آ کر اب
تِرا عاشق دیارِ غیر کا سائل نہ بن جائے

تِرے آنے سے محفل میں لگے ہیں چار چاند اے دوست !
تو پھر کیسے بھلا تو زینتِ محفل نہ بن جائے

جسے اشرف شگفتہ پھول سے تشبیہ دیتے ہو !
وہ چہرہ کل کہیں رشکِ مہِ کامل نہ بن جائے
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
او ہاں ! بہت شکریہ سر


او کے سر


ٹھیک ہے سر
جزاک اللّٰہ خیراً


غزل ( نظر ثانی کی درخواست ہے )

تمہیں پانے کی کوشش سعئ لا حاصل نہ بن جائے
یہ ناکامی کہیں اک دن مِری قاتل نہ بن جائے

متاعِ دل ، متاعِ جاں ، متاعِ بے بہا ہو تم
بچھڑ جاؤں جو تم سے زندگی مشکل نہ بن جائے

اکیلے پن سے جو واقف نہیں تنہائی میں رہ کر
کسی دن وہ خود اپنی ذات میں محفل نہ بن جائے

جسے تو یاد کرتا ہے سکونِ دل کی خاطر آج
کل اس کی یاد وجہِ اضطرابِ دل نہ بن جائے

لگن،ہمت،بھروسہ،صبر،جذبہ،شوق ... جس میں ہوں
تو ایسا شخص اپنے فن میں کیوں کامل نہ بن جائے

وہ اپنے پیار کا اظہار تم سے کر نہیں سکتا
کہ جب تک وہ تمہارے پیار کے قابل نہ بن جائے

کہیں ظلم و ستم ، جور و جفا سے تنگ آ کر اب
تِرا عاشق دیارِ غیر کا سائل نہ بن جائے

تِرے آنے سے محفل میں لگے ہیں چار چاند اے دوست !
تو پھر کیسے بھلا تو زینتِ محفل نہ بن جائے

جسے اشرف شگفتہ پھول سے تشبیہ دیتے ہو !
وہ چہرہ کل کہیں رشکِ مہِ کامل نہ بن جائے
واہ واہ اشرف بھائی۔۔
اساتذہ کی رہنمائی اور آپ کی لگن نے غزل کا خوب سنگھار کیا۔ بہت خوب
 

اشرف علی

محفلین
او ہاں ! بہت شکریہ سر


او کے سر


ٹھیک ہے سر
جزاک اللّٰہ خیراً


غزل ( نظر ثانی کی درخواست ہے )

تمہیں پانے کی کوشش سعئ لا حاصل نہ بن جائے
یہ ناکامی کہیں اک دن مِری قاتل نہ بن جائے

متاعِ دل ، متاعِ جاں ، متاعِ بے بہا ہو تم
بچھڑ جاؤں جو تم سے زندگی مشکل نہ بن جائے

اکیلے پن سے جو واقف نہیں تنہائی میں رہ کر
کسی دن وہ خود اپنی ذات میں محفل نہ بن جائے

جسے تو یاد کرتا ہے سکونِ دل کی خاطر آج
کل اس کی یاد وجہِ اضطرابِ دل نہ بن جائے

لگن،ہمت،بھروسہ،صبر،جذبہ،شوق ... جس میں ہوں
تو ایسا شخص اپنے فن میں کیوں کامل نہ بن جائے

وہ اپنے پیار کا اظہار تم سے کر نہیں سکتا
کہ جب تک وہ تمہارے پیار کے قابل نہ بن جائے

کہیں ظلم و ستم ، جور و جفا سے تنگ آ کر اب
تِرا عاشق دیارِ غیر کا سائل نہ بن جائے

تِرے آنے سے محفل میں لگے ہیں چار چاند اے دوست !
تو پھر کیسے بھلا تو زینتِ محفل نہ بن جائے

جسے اشرف شگفتہ پھول سے تشبیہ دیتے ہو !
وہ چہرہ کل کہیں رشکِ مہِ کامل نہ بن جائے
غزل کی پذیرائی کے لیے ممنوں ہوں محمد عبدالرؤوف بھائی

واہ واہ اشرف بھائی۔۔
اساتذہ کی رہنمائی اور آپ کی لگن نے غزل کا خوب سنگھار کیا۔ بہت خوب
بہت بہت شکریہ
شاد و سلامت رہیں
جزاک اللّٰہ خیراً
 

اشرف علی

محفلین
او ہاں ! بہت شکریہ سر


او کے سر


ٹھیک ہے سر
جزاک اللّٰہ خیراً


غزل ( نظر ثانی کی درخواست ہے )

تمہیں پانے کی کوشش سعئ لا حاصل نہ بن جائے
یہ ناکامی کہیں اک دن مِری قاتل نہ بن جائے

متاعِ دل ، متاعِ جاں ، متاعِ بے بہا ہو تم
بچھڑ جاؤں جو تم سے زندگی مشکل نہ بن جائے

اکیلے پن سے جو واقف نہیں تنہائی میں رہ کر
کسی دن وہ خود اپنی ذات میں محفل نہ بن جائے

جسے تو یاد کرتا ہے سکونِ دل کی خاطر آج
کل اس کی یاد وجہِ اضطرابِ دل نہ بن جائے

لگن،ہمت،بھروسہ،صبر،جذبہ،شوق ... جس میں ہوں
تو ایسا شخص اپنے فن میں کیوں کامل نہ بن جائے

وہ اپنے پیار کا اظہار تم سے کر نہیں سکتا
کہ جب تک وہ تمہارے پیار کے قابل نہ بن جائے

کہیں ظلم و ستم ، جور و جفا سے تنگ آ کر اب
تِرا عاشق دیارِ غیر کا سائل نہ بن جائے

تِرے آنے سے محفل میں لگے ہیں چار چاند اے دوست !
تو پھر کیسے بھلا تو زینتِ محفل نہ بن جائے

جسے اشرف شگفتہ پھول سے تشبیہ دیتے ہو !
وہ چہرہ کل کہیں رشکِ مہِ کامل نہ بن جائے
کیا اب پوری غزل ٹھیک ہے سر الف عین ؟
 
Top