محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
محترم الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ اصلاح کی درخواست ہے۔
میں جب اُس کے لیے بے خواب ہوا
کم یاب تھا وہ، نایاب ہوا
جس خواب میں دیکھا تھا اُس کو
وہ خواب بھی اب تو خواب ہوا
اب ہجر سے آنکھ سلگتی ہے
جب چہرا وہ مہتاب ہوا
کیا ڈر ہو اُسے رسوائی کا
جسے داغِ جبیں محراب ہوا
رہِ الفت میں دل والوں کو
دریا بھی اک پایاب ہوا
وہ سرد ہوا ہے اب کے چلی
ہر رگ میں لہو برفاب ہوا
کیا زہر کسی نے گھول دیا
ترے لب کا شہد زہراب ہوا
مرا سوز دروں پھر ساز بنا
جب بول ترا مضراب ہوا
اک ضبط جو ٹوٹا تو آنسو
طوفان بنا، گرداب ہوا
میں وہ اپنے دریاؤں سے لٹا
جتنا نہ کبھی سیراب ہوا
میں جب اُس کے لیے بے خواب ہوا
کم یاب تھا وہ، نایاب ہوا
جس خواب میں دیکھا تھا اُس کو
وہ خواب بھی اب تو خواب ہوا
اب ہجر سے آنکھ سلگتی ہے
جب چہرا وہ مہتاب ہوا
کیا ڈر ہو اُسے رسوائی کا
جسے داغِ جبیں محراب ہوا
رہِ الفت میں دل والوں کو
دریا بھی اک پایاب ہوا
وہ سرد ہوا ہے اب کے چلی
ہر رگ میں لہو برفاب ہوا
کیا زہر کسی نے گھول دیا
ترے لب کا شہد زہراب ہوا
مرا سوز دروں پھر ساز بنا
جب بول ترا مضراب ہوا
اک ضبط جو ٹوٹا تو آنسو
طوفان بنا، گرداب ہوا
میں وہ اپنے دریاؤں سے لٹا
جتنا نہ کبھی سیراب ہوا