عطاء اللہ جیلانی
محفلین
ماضی کے پرندے جب پَر کھول لیتی ہیں
وہ اُڑنا بھول جاتی ہے صیّاد کی نظروں میں
یہ وقت بھی گزرے گی تنہائیوں کے در پر
درِ یار سے نکلے گی اک درد سر اپنوں میں
وہ اُڑنا بھول جاتی ہے صیّاد کی نظروں میں
یہ وقت بھی گزرے گی تنہائیوں کے در پر
درِ یار سے نکلے گی اک درد سر اپنوں میں
آخری تدوین: