سید تنویر رضا
محفلین
خسارے پر خسارا کررہے ہیں
محبت ہم دوبارہ کررہے ہیں
فراوانی غموں کی ہورہی ہے
زمین دل کشادہ کررہے ہیں
امید صبحِ وصل یار پر ہم
شب فرقت گوارا کررہے ہیں
انہیں طوفاں کا اندازہ ہو کیسے
جو ساحل سے نظارا کررہے ہیں
زمانے بھر سے ہیں ان کے مراسم
ہمیں سے بس کنارہ کررہے ہیں
کہاں باقی رہیں آنکھوں میں آنسو
لہو سے استفادہ کررہے ہیں
بہت ہے دوری منزل سے مضطر
سفر بھی پاپیادہ کررہے ہیں
نہ پوچھو حال اپنی زندگی کا
گزرنے تک گزارا کررہے ہیں
یہ دنیا ہے بڑی بے درد دنیا
یہاں تنویر ہم کیا کررہے ہیں
الف عین سر
محبت ہم دوبارہ کررہے ہیں
فراوانی غموں کی ہورہی ہے
زمین دل کشادہ کررہے ہیں
امید صبحِ وصل یار پر ہم
شب فرقت گوارا کررہے ہیں
انہیں طوفاں کا اندازہ ہو کیسے
جو ساحل سے نظارا کررہے ہیں
زمانے بھر سے ہیں ان کے مراسم
ہمیں سے بس کنارہ کررہے ہیں
کہاں باقی رہیں آنکھوں میں آنسو
لہو سے استفادہ کررہے ہیں
بہت ہے دوری منزل سے مضطر
سفر بھی پاپیادہ کررہے ہیں
نہ پوچھو حال اپنی زندگی کا
گزرنے تک گزارا کررہے ہیں
یہ دنیا ہے بڑی بے درد دنیا
یہاں تنویر ہم کیا کررہے ہیں
الف عین سر