سید تنویر رضا
محفلین
محترم الف عین سر
محترم محمد احسن سمیع : راحل سر
دنیا ترے زندان میں معمور ہوئے ہیں
ہم پیکرِ خاکی میں جو محصور ہوئے ہیں
نفرت کے پجاری ہیں جو نفرت کو کریں عام
ہم عشق کی تبلیغ پہ مامور ہوئے ہیں
ناپید ہوئے جاتے ہیں آدابِ محبت
کچھ اور ہی اب عشق کے دستور ہوئے ہیں
یوں ڈھوتے ہیں بوجھ عشق میں ہم ان کی انا کا
عاشق نہیں گویا کوئی مزدور ہوئے ہیں
ہم نے یہ جزا عشق میں پائی ہے کہ دل پر
وہ زخم بھی کھائے ہیں جو ناسور ہوئے ہیں
فرہاد ہو شیریں ہو کہ مجنوں ہو کہ لیلی
سب عشق کا صدقہ ہے جو مشہور ہوئے ہیں
مشکل ہے کہ اب ہوش میں آئے کبھی تنویر
ہم ان کی نگاہوں سے جو مخمور ہوئے ہیں
محترم محمد احسن سمیع : راحل سر
دنیا ترے زندان میں معمور ہوئے ہیں
ہم پیکرِ خاکی میں جو محصور ہوئے ہیں
نفرت کے پجاری ہیں جو نفرت کو کریں عام
ہم عشق کی تبلیغ پہ مامور ہوئے ہیں
ناپید ہوئے جاتے ہیں آدابِ محبت
کچھ اور ہی اب عشق کے دستور ہوئے ہیں
یوں ڈھوتے ہیں بوجھ عشق میں ہم ان کی انا کا
عاشق نہیں گویا کوئی مزدور ہوئے ہیں
ہم نے یہ جزا عشق میں پائی ہے کہ دل پر
وہ زخم بھی کھائے ہیں جو ناسور ہوئے ہیں
فرہاد ہو شیریں ہو کہ مجنوں ہو کہ لیلی
سب عشق کا صدقہ ہے جو مشہور ہوئے ہیں
مشکل ہے کہ اب ہوش میں آئے کبھی تنویر
ہم ان کی نگاہوں سے جو مخمور ہوئے ہیں