غزل برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
دل کو غموں کے بوجھ سے کیسے رہا کریں
اوروں سے حالِ زار کا کیا تذکرہ کریں

ٹھہری ہوئی حیات تحرک کی منتظر
راہیں ہوں سامنے تو کوئی فیصلہ کریں

دل دے چکے ہیں عہدِ وفا اور کیا نبھائیں
پتھر کو بت بنائیں، بشر کو خدا کریں

بنتے ہیں قہقہے بھی اداسی کے ترجمان
آتا نہیں یقین تو خود تجربہ کریں

ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں آواز ہی نہ دے
اتنا ضمیر پر نہ تشدد کیا کریں

اپنی شکستہ حالی سے اٹھتی نہیں نظر
دنیا! ترے حَسین نظاروں کا کیا کریں

امید کا ہے کیا وہ ہمیشہ سے ساتھ ہے
حالات بھی تو حق میں کبھی فیصلہ کریں

عقل و جنوں ہیں دونوں کی راہیں جدا جدا
الجھیں ہوئے ہیں ہم کہ کسے رہنما کریں

فائق! نہیں فراق جنہیں عیب جوئی سے
وہ اپنے سامنے بھی ذرا آئینہ کریں
 

الف عین

لائبریرین
دل کو غموں کے بوجھ سے کیسے رہا کریں
اوروں سے حالِ زار کا کیا تذکرہ کریں
ٹھیک
ٹھہری ہوئی حیات تحرک کی منتظر
راہیں ہوں سامنے تو کوئی فیصلہ کریں
ٹھہری ہوئی ہے زیست.....
بغیر 'ہے' کے بات مکمل نہیں لگتی

دل دے چکے ہیں عہدِ وفا اور کیا نبھائیں
پتھر کو بت بنائیں، بشر کو خدا کریں
دل دینا ہی کافی ہے؟ شعر سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے
بنتے ہیں قہقہے بھی اداسی کے ترجمان
آتا نہیں یقین تو خود تجربہ کریں
درست
ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں آواز ہی نہ دے
اتنا ضمیر پر نہ تشدد کیا کریں
شتر گربہ، کریں ردیف میں آپ ضمیر پوشیدہ ہے،
اپنی شکستہ حالی سے اٹھتی نہیں نظر
دنیا! ترے حَسین نظاروں کا کیا کریں
درست
امید کا ہے کیا وہ ہمیشہ سے ساتھ ہے
حالات بھی تو حق میں کبھی فیصلہ کریں
درست
عقل و جنوں ہیں دونوں کی راہیں جدا جدا
الجھیں ہوئے ہیں ہم کہ کسے رہنما کریں
پہلا مصرع، بات مکمل نہیں ہو رہی
الجھیں ہوئے؟ الجھے ہوئے ہی درست ہے
فائق! نہیں فراق جنہیں عیب جوئی سے
وہ اپنے سامنے بھی ذرا آئینہ کریں
فراق؟ مفہوم کے اعتبار سے تو گریز درست فٹ ہوتا ہے، فراق کیوں؟ وضاحت کرو
 

محمد فائق

محفلین
ٹھیک

ٹھہری ہوئی ہے زیست.....
بغیر 'ہے' کے بات مکمل نہیں لگتی


دل دینا ہی کافی ہے؟ شعر سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے

درست

شتر گربہ، کریں ردیف میں آپ ضمیر پوشیدہ ہے،

درست

درست

پہلا مصرع، بات مکمل نہیں ہو رہی
الجھیں ہوئے؟ الجھے ہوئے ہی درست ہے

فراق؟ مفہوم کے اعتبار سے تو گریز درست فٹ ہوتا ہے، فراق کیوں؟ وضاحت کرو
رہنمائی کے لیے شکریہ سر

قربان ہوچکے ہیں وفا اور کیا نبھائیں
پتھر کو۔۔۔۔۔۔۔


ایسا نہ ہو وہ آپ کو آواز ہی نہ دے
اتنا ضمیر۔۔۔۔۔

عقل و جنوں ہیں دونوں بضد رہنمائی پر
الجھے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔


فراق سے مراد میں نے فرصت دوری لیا تھا

فائق نہیں گریز جنہیں عیب جوئی سے
 
Top