غزل برائے اصلاح

جو مجھ پہ بیت چکے ہیں وہ غم چھپانے دو
میں آج خوش ہوں ، مجھے کھل کے مسکرانے دو
جو صرف میرے لئے سب کو چھوڑ آیا تھا
وہ مجھ سے روٹھ گیا ہے ، مجھے منانے دو
غمِ معاش کو چھوڑو، تم اپنے گھر میں رہو
یہ بوجھ میرے لئے ہے، مجھے اٹھانے دو
میں سب کو ہار چکا ہوں وفا کے رستے میں
اک اپنا آپ بچا ہے ، سو آزمانے دو
وہ مسکرا کے ملا ہے تو ہنس کے بات کرو
یہ بے رخی کی شکایات آج جانے دو
دیارِ جلوہِ جاناں یا کنجِ تنہائی
ازل سے چاہنے والوں کے ہیں ٹھکانے دو
جھلک رہا ہے نگارش میں ذوقِ یکتائی
کہاں لکھے کسی کردار پہ فسانے دو
گلے سے لگ کے جو روئے تو وقت ٹھہر گیا
ملے ہیں یار کسی موڑ پہ پرانے دو
 

الف عین

لائبریرین
غمِ معاش کو چھوڑو، تم اپنے گھر میں رہو
یہ بوجھ میرے لئے ہے، مجھے اٹھانے دو
یہ خطاب کس سے ہے؟ واضح نہیں

دیارِ جلوہِ جاناں یا کنجِ تنہائی
ازل سے چاہنے والوں کے ہیں ٹھکانے دو
دیار جلوۂ جاناں کچھ عجیب ترکیب لگ رہی ہے
جھلک رہا ہے نگارش میں ذوقِ یکتائی
کہاں لکھے کسی کردار پہ فسانے دو
یہ بھی واضح نہیں، کس کی نگارش؟ کہاں لکھے سے مراد، کاغذ کے علاوہ کہیں؟
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں مجھے
 
یہ خطاب کس سے ہے؟ واضح نہیں


دیار جلوۂ جاناں کچھ عجیب ترکیب لگ رہی ہے

یہ بھی واضح نہیں، کس کی نگارش؟ کہاں لکھے سے مراد، کاغذ کے علاوہ کہیں؟
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں مجھے
بہت شکریہ استادِمحترم، کچھ بہتر الفاظ استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
(کہاں لکھے ) سے گمان یہ کیا تھا کہ نہیں لکھے یا کب لکھے:)
 
Top