محمد فائق
محفلین
قریبِ نہر ہوں لیکن بہت ہی پیاسا ہوں
میں گویا ایک حقیقت نہیں فسانہ ہوں
ہوں راہِ صبر پہ یہ اطمینان ہے ویسے
مگر یہ دل میں خلش ہے کہ ڈگمگایا ہوں
نہ غم گسار نہ مونس نہ کوئی یار و رفیق
ہوں سب کے ساتھ بظاہر، مگر اکیلا ہوں
سرشت کہتی ہے کچھ وقت کا تقاضہ کچھ
میں دو رقیبوں کے مابین بوکھلایا ہوں
کسی کی وجہِ خلش تو کسی کا وجہِ سکوں
کہیں پہ تیرہ شبی ہوں کہیں سویرا ہوں
دکھائی دیتا میں دینا ترے حساب سے کیوں
کوئی کہانی کا کردار ہوں تماشا ہوں
یہ اور بات کہ حالات میرے حق میں نہیں
کوئی یہ سمجھے نہ فائق کہ میں شکستہ ہوں
میں گویا ایک حقیقت نہیں فسانہ ہوں
ہوں راہِ صبر پہ یہ اطمینان ہے ویسے
مگر یہ دل میں خلش ہے کہ ڈگمگایا ہوں
نہ غم گسار نہ مونس نہ کوئی یار و رفیق
ہوں سب کے ساتھ بظاہر، مگر اکیلا ہوں
سرشت کہتی ہے کچھ وقت کا تقاضہ کچھ
میں دو رقیبوں کے مابین بوکھلایا ہوں
کسی کی وجہِ خلش تو کسی کا وجہِ سکوں
کہیں پہ تیرہ شبی ہوں کہیں سویرا ہوں
دکھائی دیتا میں دینا ترے حساب سے کیوں
کوئی کہانی کا کردار ہوں تماشا ہوں
یہ اور بات کہ حالات میرے حق میں نہیں
کوئی یہ سمجھے نہ فائق کہ میں شکستہ ہوں