صفی حیدر
محفلین
جگاتے ہیں مجھ کو خواب میرے
یہ رتجگے ہیں عذاب میرے
ستاروں کا ہی شمار کرنا
یہ راتوں کے ہیں نصاب میرے
نہ راستہ ہے نہ کوئی منزل
بے سمت سے ہیں شباب میرے
نہ ختم ہو گی تلاش میری
کہاں سے آئیں جواب میرے
ہمیشہ تقسیم ہوتا ہوں میں
یہ رشتوں کے ہیں حساب میرے
مجھے دے دو اپنے خار سب ہی
یہ تم لے لو سب گلاب میرے
گناہ سب میرے نام لکھ دو
کہ کھو گئے ہیں ثواب میرے
صفی مٹا دیں گے پیاس میری
یہ سندھ راوی چناب میرے
یہ رتجگے ہیں عذاب میرے
ستاروں کا ہی شمار کرنا
یہ راتوں کے ہیں نصاب میرے
نہ راستہ ہے نہ کوئی منزل
بے سمت سے ہیں شباب میرے
نہ ختم ہو گی تلاش میری
کہاں سے آئیں جواب میرے
ہمیشہ تقسیم ہوتا ہوں میں
یہ رشتوں کے ہیں حساب میرے
مجھے دے دو اپنے خار سب ہی
یہ تم لے لو سب گلاب میرے
گناہ سب میرے نام لکھ دو
کہ کھو گئے ہیں ثواب میرے
صفی مٹا دیں گے پیاس میری
یہ سندھ راوی چناب میرے