غزل برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
منزلِ عشق کا رستہ ہے کہ صحرا کا کوئی
آبلہ پا ہے یہاں کوئی تو تشنہ کوئی

ناخدا تھا نہ کوئی نا ہی مسیحا کوئی
کیسے ملتا مری کشتی کو کنارہ کوئی

اب بھی گر تو نہیں آیا تو مجھے ڈر ہے
کہیں
داستاں کو تری کہے دے نہ فسانہ کوئی

آبھی جا اے مرے مہتاب گھٹا سے باہر
چاہنے والوں سے کرتا ہے کیا پردہ کوئی

سببِ درد وہ ہی درد کا درماں بھی وہی
وہ مسیحا تھا یا رہزن تھا نہ سمجھا کوئی

زخم ہے رنج ہے تکلیف ہے تنہائی ہے
مگر افسوس نہیں ان کا مداوا کوئی

چاند کیوں شرم سے سر اپنا جھکائے ہوئے ہے
رشکِ انجم تو سرِ بزم نہیں آیا کوئی

ہم نوا ٹھیک ہوا تو جو منافق نکلا
ورنہ نیزے پہ ترا سر بھی چڑھاتا کوئی


شاعری درد بھری تجھ سے بھی ہوتی فائق
دل کو گر توڑنے والا تجھے ملتا کوئی
 
چاہنے والوں سے کرتا ہے کیا پردہ کوئی
کیا ک تقطیع ہو رہا ہے جو کہ غلط ہے.

رشک انجم تو سر بزم نہیں آیا کوئی
نہیں کو نہ سے تبدیل کر دیں.

آبلہ پا ہے یہاں کوئی تو تشنہ کوئی
روانی کی کمی ہے.

وہ راہزن والا شعر خوب ہے.
 

الف عین

لائبریرین
رشک انجم تو سر بزم نہیں آیا کوئی
اس میں زمین کا مسئلہ ہے، کوئی ہر جگہ مکمل بطور فعلن باندھا گیا ہے۔ جب کہ اس مصرع میں ’یَ کُ ئی‘ ہو گیا ہے، ریحان کی اصلاح درست ہے، نہ آیا کوئی‘ سے مصرع درست ہو جاتا ہے۔
اور بالکل یہی غلطی مطلع کے اول مصرع میں بھی ہوئی ہے۔ ’کَ کُ ئی‘ بطور فعلن آ رہا ہے۔
اس کو بدل دیں۔ جیسے
یہ بھی صحرا ہے کہ ہے عشق کا رستا کوئی
آبلہ پا ہے یہاں کوئی تو پیاسا کوئی
’تشبہ‘ کی بہ نسبت ’پیاسا‘ سے مصرع رواں ہو سکتا ہے۔
چاہنے والوں سے کرتا ہے کیا پردہ کوئی
یہاں بھی ’کپردا‘ نظم ہو رہا ہے۔
کرتا بھی ہے پردا کوئی
کر دیں تو مصرع صاف ہو جاتا ہے۔
 

محمد فائق

محفلین
رشک انجم تو سر بزم نہیں آیا کوئی
اس میں زمین کا مسئلہ ہے، کوئی ہر جگہ مکمل بطور فعلن باندھا گیا ہے۔ جب کہ اس مصرع میں ’یَ کُ ئی‘ ہو گیا ہے، ریحان کی اصلاح درست ہے، نہ آیا کوئی‘ سے مصرع درست ہو جاتا ہے۔
اور بالکل یہی غلطی مطلع کے اول مصرع میں بھی ہوئی ہے۔ ’کَ کُ ئی‘ بطور فعلن آ رہا ہے۔
اس کو بدل دیں۔ جیسے
یہ بھی صحرا ہے کہ ہے عشق کا رستا کوئی
آبلہ پا ہے یہاں کوئی تو پیاسا کوئی
’تشبہ‘ کی بہ نسبت ’پیاسا‘ سے مصرع رواں ہو سکتا ہے۔
چاہنے والوں سے کرتا ہے کیا پردہ کوئی
یہاں بھی ’کپردا‘ نظم ہو رہا ہے۔
کرتا بھی ہے پردا کوئی
کر دیں تو مصرع صاف ہو جاتا ہے۔
شکر گزار ہوں سر
 

محمد فائق

محفلین
چاہنے والوں سے کرتا ہے کیا پردہ کوئی
کیا ک تقطیع ہو رہا ہے جو کہ غلط ہے.

رشک انجم تو سر بزم نہیں آیا کوئی
نہیں کو نہ سے تبدیل کر دیں.

آبلہ پا ہے یہاں کوئی تو تشنہ کوئی
روانی کی کمی ہے.

وہ راہزن والا شعر خوب ہے.
شکریہ ریحان بھائی
 

عباد اللہ

محفلین
لیکن
رہزن لٹیرے کو کہتے ہیں تو وہ سببِ درد ہوگا اور مسیحا درد کا درماں ہوگا۔ غالب کا مصرع ہے
رہا کھٹکا نہ چوری کا دعا دیتا ہوں رہزن کو
یہاں شاید بات چوری سے متعلق نہیں ہے
مسیحا کے ساتھ رہزن کو لانا مجھے کھٹکتا ہے
 
Top