محمد فائق
محفلین
خطا گر ہے اس کی سزا بھی تو ہے
نہیں درد ہی بس دوا بھی تو ہے
یہ مانا محبت بھی نعمت ہے اک
محبت میں لیکن سزا بھی تو ہے
فقط حُسنِ ماہ کب ہے زیرِ بحث
ترے حسن کا تذکرہ بھی تو ہے
اگرچہ تری یاد ہے دل شکن
مگر میری وجہِ بقا بھی تو ہے
بلاتا ہوں میں آپ آتے نہیں
نہ آنے کی کوئی وجہ بھی تو ہے؟
میں تنہا پریشاں نہیں حشر میں
برا حال واعظ ترا بھی تو ہے
اے فائق اسے بس غزل نہ کہو
مری جان یہ مرثیہ بھی تو ہے
نہیں درد ہی بس دوا بھی تو ہے
یہ مانا محبت بھی نعمت ہے اک
محبت میں لیکن سزا بھی تو ہے
فقط حُسنِ ماہ کب ہے زیرِ بحث
ترے حسن کا تذکرہ بھی تو ہے
اگرچہ تری یاد ہے دل شکن
مگر میری وجہِ بقا بھی تو ہے
بلاتا ہوں میں آپ آتے نہیں
نہ آنے کی کوئی وجہ بھی تو ہے؟
میں تنہا پریشاں نہیں حشر میں
برا حال واعظ ترا بھی تو ہے
اے فائق اسے بس غزل نہ کہو
مری جان یہ مرثیہ بھی تو ہے