غزل برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
خطا گر ہے اس کی سزا بھی تو ہے
نہیں درد ہی بس دوا بھی تو ہے
یہ مانا محبت بھی نعمت ہے اک
محبت میں لیکن سزا بھی تو ہے
فقط حُسنِ ماہ کب ہے زیرِ بحث
ترے حسن کا تذکرہ بھی تو ہے
اگرچہ تری یاد ہے دل شکن
مگر میری وجہِ بقا بھی تو ہے
بلاتا ہوں میں آپ آتے نہیں
نہ آنے کی کوئی وجہ بھی تو ہے؟
میں تنہا پریشاں نہیں حشر میں
برا حال واعظ ترا بھی تو ہے
اے فائق اسے بس غزل نہ کہو
مری جان یہ مرثیہ بھی تو ہے
 

مزمل حسین

محفلین
واااہ واہ خوب صورت کلام ہے۔
فقط حُسنِ ماہ کب ہے زیرِ بحث
ترے حسن کا تذکرہ بھی تو ہے
کیا کہنے!
ماہ / مہ
اگرچہ تری یاد ہے دل شکن
مگر میری وجہِ بقا بھی تو ہے
آہا کیا کہنے!
عبید اللہ علیم کا شعر یاد آیا:
ہم میں اک اور بقا کی صورت
ہم پر اک اور فنا سے آئی
 

الف عین

لائبریرین
مطلع کے بارے میں ریحان سے متفق ہوں۔
یہ مانا محبت بھی نعمت ہے اک
محبت میں لیکن سزا بھی تو ہے
روانی متاثر ہے، پہلے مصرع میں ’بھی‘ بھرتی کا ہے۔

فقط حُسنِ ماہ کب ہے زیرِ بحث
ترے حسن کا تذکرہ بھی تو ہے
’مہ‘ وزن میں آتا ہے، لیکن ’زیرے بحث‘ کا تلفظ بھی اچھا نہیں لگتا۔

بلاتا ہوں میں آپ آتے نہیں
نہ آنے کی کوئی وجہ بھی تو ہے؟
وجہ کاتلفظ غلط باندھا گیا ہے۔ درست تلفظ سے قافیہ درست نہیں ہوتا۔

اے فائق اسے بس غزل نہ کہو
مری جان یہ مرثیہ بھی تو ہے
’نہ‘ بطور ’نا‘ باندھا گیا ہے۔ اس کی بجائے ’مت‘ کر دیں تو زیادہ رواں ہو سکتا ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد فائق

محفلین
مطلع کے بارے میں ریحان سے متفق ہوں۔
یہ مانا محبت بھی نعمت ہے اک
محبت میں لیکن سزا بھی تو ہے
روانی متاثر ہے، پہلے مصرع میں ’بھی‘ بھرتی کا ہے۔

فقط حُسنِ ماہ کب ہے زیرِ بحث
ترے حسن کا تذکرہ بھی تو ہے
’ہ‘ وزن میں آتا ہے، لیکن ’زیرے بحث‘ کا تلفظ بھی اچھا نہیں لگتا۔

بلاتا ہوں میں آپ آتے نہیں
نہ آنے کی کوئی وجہ بھی تو ہے؟
وجہ کاتلفظ غلط باندھا گیا ہے۔ درست تلفظ سے قافیہ درست نہیں ہوتا۔

اے فائق اسے بس غزل نہ کہو
مری جان یہ مرثیہ بھی تو ہے
’نہ‘ بطور ’نا‘ باندھا گیا ہے۔ اس کی بجائے ’مت‘ کر دیں تو زیادہ رواں ہو سکتا ہے۔
شکرگزار ہوں سر کہ آپ نے میری رہنمائی کی

فقط حُسنِ مہتاب کا ذکر کیا
ترے حسن کا تذکرہ بھی تو ہے

یہ مانا محبت ہے نعمت مگر
محبت میں صاحب سزا بھی تو ہے
کیا یہ اشعار درست ہیں
باقی غلطیاں بھی درست کرنے کی کوشش کرتا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
حسن کا تذکرہ والا بہتر ہو گیا ہے، لیکن محبت سزا والے شعر میں اب بھی ’صاحب“بھرتی کا لگ رہا ہے۔
 
Top