عاطف ملک
محفلین
پرانی ڈائری کی تحریر چند تبدیلیوں کے ساتھ پیشِ نظر ہے۔
اساتذہ کرام بالخصوص محترم الف عین اور اہلِ محفل سےتنقید و اصلاح کی درخواست ہے۔
سنا ہے یہ کہ شہرِ ناز میں محشر بپا ہو گا
کسی سنگدل کی خاطر آج اک عاشق فنا ہو گا
مِرا دعویٰ تھا جاں بھی وار دوں گا اس کی الفت میں
سنو! اس سے بچھڑ کر آج یہ وعدہ وفا ہو گا
جسے چاہا تھا تو نے وہ بھی آخر نکلا ہرجائی
تیرے دل پر بھی تو ظالم کوئی خنجر چلا ہو گا
کسی کے ہجر میں کیا وہ تڑپتا ہو گا راتوں میں؟
کسی کی چاند میں تصویر وہ بھی ڈھونڈتا ہو گا؟
بہاروں نے تسلی دی تھی جس کو لوٹ آنے کی
شجر وہ آج بھی اک دشت میں تنہا کھڑا ہو گا
یہاں تو زور چلتا ہے تیرا ہر اک عدالت پر
دہائی دوں گا میں اس دن، کہ جب منصف خدا ہو گا
یہ عاطف اب ہوا پاگل یا پہلے سے تھا دیوانہ
مِرے اشعار پڑھ کر وہ بھی شاید سوچتا ہو گا
اساتذہ کرام بالخصوص محترم الف عین اور اہلِ محفل سےتنقید و اصلاح کی درخواست ہے۔
سنا ہے یہ کہ شہرِ ناز میں محشر بپا ہو گا
کسی سنگدل کی خاطر آج اک عاشق فنا ہو گا
مِرا دعویٰ تھا جاں بھی وار دوں گا اس کی الفت میں
سنو! اس سے بچھڑ کر آج یہ وعدہ وفا ہو گا
جسے چاہا تھا تو نے وہ بھی آخر نکلا ہرجائی
تیرے دل پر بھی تو ظالم کوئی خنجر چلا ہو گا
کسی کے ہجر میں کیا وہ تڑپتا ہو گا راتوں میں؟
کسی کی چاند میں تصویر وہ بھی ڈھونڈتا ہو گا؟
بہاروں نے تسلی دی تھی جس کو لوٹ آنے کی
شجر وہ آج بھی اک دشت میں تنہا کھڑا ہو گا
یہاں تو زور چلتا ہے تیرا ہر اک عدالت پر
دہائی دوں گا میں اس دن، کہ جب منصف خدا ہو گا
یہ عاطف اب ہوا پاگل یا پہلے سے تھا دیوانہ
مِرے اشعار پڑھ کر وہ بھی شاید سوچتا ہو گا