محمدارتضیٰ آسی
محفلین
غزل
چڑھا ہے یہ کیسا نشہ، لکھ رہا ہوں
کہ کافر صفت کو خدا لکھ رہا ہوں
ہوئی ہے خطا مجھ سے کیا، لکھ رہا ہوں
میں انجان کو آشنا لکھ رہا ہوں
بصارت پہ پہرا لگا جب سے دل کا
حقارت کو اسکی، حیا لکھ رہا ہوں
محبت میں بربادیوں کے سفر تک
میں خود کو وفا کا خدا لکھ رہا ہوں
میں سورج بجھانے کی خواہش میں اب تک
چراغوں کو سورج نما لکھ رہا ہو
"محبت کرو پر، وفا بھول جانا"
میں دنیا کو ایک مشورہ لکھ رہا ہوں
سلگتے سلگتے یہاں آگیا ہوں
کہ شعلہ کو شبنم نما لکھ رہا ہوں
میں زخموں کو تعبیرِ الفاظ دے کر
لہو سے بیاضِ عزا لکھ رہا ہوں
ستم پہ ستم سہہ رہا ہوں میں آسی
مگر عشق کو معجزہ لکھ رہا ہوں
ارتضیٰ الآسی
چڑھا ہے یہ کیسا نشہ، لکھ رہا ہوں
کہ کافر صفت کو خدا لکھ رہا ہوں
ہوئی ہے خطا مجھ سے کیا، لکھ رہا ہوں
میں انجان کو آشنا لکھ رہا ہوں
بصارت پہ پہرا لگا جب سے دل کا
حقارت کو اسکی، حیا لکھ رہا ہوں
محبت میں بربادیوں کے سفر تک
میں خود کو وفا کا خدا لکھ رہا ہوں
میں سورج بجھانے کی خواہش میں اب تک
چراغوں کو سورج نما لکھ رہا ہو
"محبت کرو پر، وفا بھول جانا"
میں دنیا کو ایک مشورہ لکھ رہا ہوں
سلگتے سلگتے یہاں آگیا ہوں
کہ شعلہ کو شبنم نما لکھ رہا ہوں
میں زخموں کو تعبیرِ الفاظ دے کر
لہو سے بیاضِ عزا لکھ رہا ہوں
ستم پہ ستم سہہ رہا ہوں میں آسی
مگر عشق کو معجزہ لکھ رہا ہوں
ارتضیٰ الآسی