سید اِجلاؔل حسین
محفلین
غزل
وعدہ کر کے بدل گیا کیوں ہے
اتنا مجبور تو ہوا کیوں ہے
نام لینا ترا ہوا مشکل
عشق میں ہر قدم سزا کیوں ہے
سرفروشی کےشوق کا حاصل
جب تھا معلوم پھر گلا کیوں ہے
جب کہ تم ہی نہیں رہے اپنے
دل یہ جانے دھڑک رہا کیوں ہے
بےوفا تم نہ بدگماں ہم ہیں
پھر یہ ان مٹ سا فاصلہ کیوں ہے
ایک پتھر سے چوٹ کھانے پر
دردِ دل مستقل رہا کیوں ہے
تجھ کو ظالم مری اداسی کا
آج احساس بھی ہوا کیوں ہے
جس نے صدمے دئے ہزاروں کو
خود کو سمجھے وہی خدا کیوں ہے
یاد اِجلؔال آ رہا ہے کوئی
پھر وہ قاتل ہی دل ربا کیوں ہے
(سید اجلؔال حسین - ۱۱ فروری، ۲۰۱۳ )