غزل برائے تنقید و تبصرہ و اصلاح

مانی عباسی

محفلین

تمہیں کچھ علم ہے کس حال میں ہے
غزالِ دل وفا کے جال میں ہے

مرے ماضی میں میرے حال میں ہے
ملا بس درد ہی ہر سال میں ہے

ٹھکانہ جز جہنم کے ہو گا کیا
محبت نامۂ اعمال میں ہے

نوائے حسن میں موسیقیت ہے
نگہ سر میں اشارہ تال میں ہے

چلو مت یوں ادا سے جی اٹھے گا
پہن کے جو کفن پاتال میں ہے

جھلک کشمیر کے سیبوں کی مانی
نظر آتی مجھے اک گال میں ہے
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے مانی۔

تمہیں کچھ علم ہے کس حال میں ہے
غزالِ دل وفا کے جال میں ہے
÷÷÷درست

مرے ماضی میں میرے حال میں ہے
ملا بس درد ہی ہر سال میں ہے
÷÷’میں میرے‘ میں م کی تکرار اچھی نہیں، اگر اسے یوں کر دیں
مرا ماضی ہے، میرے حال میں ہے

ٹھکانہ جز جہنم کے ہو گا کیا
محبت نامۂ اعمال میں ہے
÷÷’ہوگا کیا‘ میں ہوگا کا ’و‘ گرانا غلط ہے۔ ’نہ ہوگا‘ کیا جا سکتا ہے۔

نوائے حسن میں موسیقیت ہے
نگہ سر میں اشارہ تال میں ہے
۔۔موسیقیت کا تلفظ غلط ہے، درست میں مشدد ’ی‘ ہوتی ہے۔ اگر یوں کر دیں تو شعر کا حسن بھی بڑھ جاتا ہے اور تقابل ردیفین کا سقم بھی دور ہو سکتا ہے کہ دونوں مسرعوں کا اختتام ’ہے‘ پر ہوتاہے۔
نوائے حسن میں ہے راگنی سی

چلو مت یوں ادا سے جی اٹھے گا
پہن کے جو کفن پاتال میں ہے
÷÷پاتال کو قبر کے معنی میں لے رہے ہو، یہ تحت الثریٰ کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ باقی شعر درست ہے۔

جھلک کشمیر کے سیبوں کی مانی
نظر آتی مجھے اک گال میں ہے
درست، لیکن دوسرے گال میں کیا ہے؟ وہ یوسفی کی بات یاد آ گئی کہ آپ کا بایاں کان بہت خوبصورت ہے۔
 

مانی عباسی

محفلین
نوائے حسن میں موسیقیت ہے
نگہ سر میں اشارہ تال میں ہے
۔۔موسیقیت کا تلفظ غلط ہے، درست میں مشدد ’ی‘ ہوتی ہے۔ اگر یوں کر دیں تو شعر کا حسن بھی بڑھ جاتا ہے اور تقابل ردیفین کا سقم بھی دور ہو سکتا ہے کہ دونوں مسرعوں کا اختتام ’ہے‘ پر ہوتاہے۔
نوائے حسن میں ہے راگنی سی
نوائے حسن میں ہے راگنی سی ہے یہ زیادہ صحیح ہے
 

مانی عباسی

محفلین
جھلک کشمیر کے سیبوں کی مانی
نظر آتی مجھے اک گال میں ہے
درست، لیکن دوسرے گال میں کیا ہے؟ وہ یوسفی کی بات یاد آ گئی کہ آپ کا بایاں کان بہت خوبصورت ہے۔
ہاہاہاہا ۔۔۔۔۔کیا کروں قافیہ گال بنتا ہے اور وہ واحد ہے۔۔۔۔۔۔:)
 
تمہیں کچھ علم ہے کس حال میں ہے
غزالِ دل وفا کے جال میں ہے

مرے ماضی میں میرے حال میں ہے
ملا بس درد ہی ہر سال میں ہے

ٹھکانہ جز جہنم کے ہو گا کیا
محبت نامۂ اعمال میں ہے

نوائے حسن میں موسیقیت ہے
نگہ سر میں اشارہ تال میں ہے

چلو مت یوں ادا سے جی اٹھے گا
پہن کے جو کفن پاتال میں ہے

جھلک کشمیر کے سیبوں کی مانی
نظر آتی مجھے اک گال میں ہے

جناب مانی عباسی صاحب کیا خوب غزل کہی ہے واہ ہ ہ واہ ہ ہ۔۔
تمہیں کچھ علم ہے کس حال میں ہے
غزالِ دل وفا کے جال میں ہے
کیا عمدہ مطلع پیش کیا ہے لاجواب غزل۔

خیراندیش
اسراراحمددانش
 

الف عین

لائبریرین

مانی عباسی

محفلین

مانی عباسی

محفلین
الف عین
سر ایک اور شعر کا اضافہ کیا ہے اس غزل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔رائے ضرورت ہے اس پر آپکی ۔۔۔۔۔
تمہیں چلتا جو رک کے دیکھتا تھا
وہ مست اب مورنی کی چال میں ہے
 

مانی عباسی

محفلین
لیکن شعر سے تو یہ واضح نہیں ہوتا۔ ’وہ مست اگر صنم ہی ہے تو پھر تم کون ہو؟
تمہیں چلتا جو روک کے دیکھتا تھا سی مرا میں خود ہوں یعنی میں صنم کی چال کی نزاکت اور مستی دیکھنے کو رک جاتا تھا ۔۔۔۔۔۔لیکن اب صنم نہیں ہے تو وہی چل کا انداز مورنی کی چال میں نظر آتا ہے
 
Top