زرقا مفتی
محفلین
اہل بزم
تسلیمات
اپنی معمولی سی غزل تنقید کے لئے پیش کر رہی ہوں۔ امید ہے احباب توجہ فرمائیں گے
والسلام
زرقا
تسلیمات
اپنی معمولی سی غزل تنقید کے لئے پیش کر رہی ہوں۔ امید ہے احباب توجہ فرمائیں گے
والسلام
زرقا
غزل
پھولوں بھری بہار خزاں میں بدل گئی
چاہت کی چاندنی بھی اماوس میں ڈھل گئی
تتلی بنی میں اُڑتی رہی تیز دھوپ میں
خواہش کے پر جلے تو میں بھی ساتھ جل گئی
سہمی ہوئی ہیں خوف سے کلیاں چمن میں کیوں
کیا پھر کسی گلاب کو لے کر اجل گئی
اب دشتِ آرزو میں ہے بے برگ ہر شجر
اس موسمِ فراق میں ہر شاخ جل گئی
لا کر میرے قریب تجھے دور کر دیا
تقدیر میرے ساتھ کوئی چال چل گئی
انجان اس قدر تو مرے حال سے ہوا
جو رہ گئی تھی دل میں محبت نکل گئی
تیری جفا کو ہر اک خطا کو بھلا دیا
تیرے نئے بہانے سے پل میں بہل گئی
دل میں دبی ہوئی تھی جو حسرت بھڑک اُٹھی
جذبات کے دھوئیں میں انا پھر پگھل گئی
شرطیں تری اصول ترے مان کر سبھی
میں موم کی طرح ترے سانچے میں ڈھل گئی
﴿زرقاؔمفتی﴾
پھولوں بھری بہار خزاں میں بدل گئی
چاہت کی چاندنی بھی اماوس میں ڈھل گئی
تتلی بنی میں اُڑتی رہی تیز دھوپ میں
خواہش کے پر جلے تو میں بھی ساتھ جل گئی
سہمی ہوئی ہیں خوف سے کلیاں چمن میں کیوں
کیا پھر کسی گلاب کو لے کر اجل گئی
اب دشتِ آرزو میں ہے بے برگ ہر شجر
اس موسمِ فراق میں ہر شاخ جل گئی
لا کر میرے قریب تجھے دور کر دیا
تقدیر میرے ساتھ کوئی چال چل گئی
انجان اس قدر تو مرے حال سے ہوا
جو رہ گئی تھی دل میں محبت نکل گئی
تیری جفا کو ہر اک خطا کو بھلا دیا
تیرے نئے بہانے سے پل میں بہل گئی
دل میں دبی ہوئی تھی جو حسرت بھڑک اُٹھی
جذبات کے دھوئیں میں انا پھر پگھل گئی
شرطیں تری اصول ترے مان کر سبھی
میں موم کی طرح ترے سانچے میں ڈھل گئی
﴿زرقاؔمفتی﴾