فیضان قیصر
محفلین
حیرت ہے بن تمھارے دن بھی وہی ہے شب بھی
میں تو یہ سوچتا تھا زندہ نہیں رہوں گا
درسِ وفا نہ دیجے نا ہی دلیل کوئی
میں ضد پہ آگیا ہوں کچھ بھی نہیں سنوں گا
سمجھا ئیے مجھے کیا سمجھانے آئے ہو اب
اچھا! انا مرض ہے؟ او_کے! میں جھیل لوں گا
تفصیل حالِ دل کی کیا فون پر سنو گے
تم چائے پر مِلو ناں ملکر میں سب کہوں گا
آخر کو بور ہوکر چپ کیوں نہ سادھ لیجے
اک ہی گلا میں تم سے کب تک بھلا کروں گا
فیضان زندگی ہی اب مسئلہ ہے میرا
اس مسئلے کا حل دو تم کو میں مان لوں گا
میں تو یہ سوچتا تھا زندہ نہیں رہوں گا
درسِ وفا نہ دیجے نا ہی دلیل کوئی
میں ضد پہ آگیا ہوں کچھ بھی نہیں سنوں گا
سمجھا ئیے مجھے کیا سمجھانے آئے ہو اب
اچھا! انا مرض ہے؟ او_کے! میں جھیل لوں گا
تفصیل حالِ دل کی کیا فون پر سنو گے
تم چائے پر مِلو ناں ملکر میں سب کہوں گا
آخر کو بور ہوکر چپ کیوں نہ سادھ لیجے
اک ہی گلا میں تم سے کب تک بھلا کروں گا
فیضان زندگی ہی اب مسئلہ ہے میرا
اس مسئلے کا حل دو تم کو میں مان لوں گا