فیضان قیصر
محفلین
میری وفائیں جاناں گویا سراب سی ہیں
ان میں وفا نہ ڈھونڈو ان میں وفا نہیں ہے
سب مشغلوں سے ہی دل بے زار ہو گیا ہے
تم سے بھی گفتگواب دل کو روا نہیں ہے
تم تو بلا وجہ ہی شرمندہ ہورہی ہو
تم سے تو بے دلی کا کوئی گلہ نہیں ہے
اس کو میں روک لوں تو ٹہرے گا وہ کہاں پر
گھر میں کوئی سلامت کمرہ بچا نہیں ہے
یاروں کے ساتھ رہ کر یاروں کی محفلوں میں
ان سے ملا نہیں میں ان کو پتا نہیں ہے
فیضان گفتگو تو ہوتی رہی ہے ان سے
لیکن جو جی میں ہے وہ اب تک کہا نہیں ہے
ان میں وفا نہ ڈھونڈو ان میں وفا نہیں ہے
سب مشغلوں سے ہی دل بے زار ہو گیا ہے
تم سے بھی گفتگواب دل کو روا نہیں ہے
تم تو بلا وجہ ہی شرمندہ ہورہی ہو
تم سے تو بے دلی کا کوئی گلہ نہیں ہے
اس کو میں روک لوں تو ٹہرے گا وہ کہاں پر
گھر میں کوئی سلامت کمرہ بچا نہیں ہے
یاروں کے ساتھ رہ کر یاروں کی محفلوں میں
ان سے ملا نہیں میں ان کو پتا نہیں ہے
فیضان گفتگو تو ہوتی رہی ہے ان سے
لیکن جو جی میں ہے وہ اب تک کہا نہیں ہے