اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
براہ مہربانی اس غزل کی اصلاح فرما دیں _
غزل
بے سبب خود کو بے قرار کیا
ہائے کیوں میں نے پیار ویار کیا
یا
دامنِ زیست تار تار کیا
جس نے بھی یار پیار ویار کیا
شوخ نظروں سے اس نے وار کیا
اس طرح میرا دل شکار کیا
دمِ آخر بھی وہ نہیں آیا
عمر بھر جس کا انتظار کیا
یاد اک جگری دوست کی آئی
پیٹھ پر جب کسی نے وار کیا
قیس کو مجھ پہ رشک آنے لگا
اس قدر میں نے تم سے پیار کیا
میں یقیں تم پہ جب نہیں کرتا
تم نے کیوں میرا اعتبار کیا
بارہا اس نے توڑا عہدِ وفا
بارہا میں نے استوار کیا
لاسٹ میں دھوکا ہی ملا مجھ کو
جب بھی ، جس سے بھی میں نے پیار کیا
مٹ گئی ظلمتِ شبِ ہجراں
جب غموں کو تِرے شرار کیا
آئنہ رکھ کے سامنے میں نے
آپ ہی خود کو غم گسار کیا
میں تو چھوٹا سا ایک شاعر تھا
بس مجھے فن نے با وقار کیا
چوم کر اس نے خار زاروں کو
سارے گلشن کو شرمسار کیا
اس کی شادی مجھی سے ہو اشرف
یہ دعا میں نے بار بار کیا
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
براہ مہربانی اس غزل کی اصلاح فرما دیں _
غزل
بے سبب خود کو بے قرار کیا
ہائے کیوں میں نے پیار ویار کیا
یا
دامنِ زیست تار تار کیا
جس نے بھی یار پیار ویار کیا
شوخ نظروں سے اس نے وار کیا
اس طرح میرا دل شکار کیا
دمِ آخر بھی وہ نہیں آیا
عمر بھر جس کا انتظار کیا
یاد اک جگری دوست کی آئی
پیٹھ پر جب کسی نے وار کیا
قیس کو مجھ پہ رشک آنے لگا
اس قدر میں نے تم سے پیار کیا
میں یقیں تم پہ جب نہیں کرتا
تم نے کیوں میرا اعتبار کیا
بارہا اس نے توڑا عہدِ وفا
بارہا میں نے استوار کیا
لاسٹ میں دھوکا ہی ملا مجھ کو
جب بھی ، جس سے بھی میں نے پیار کیا
مٹ گئی ظلمتِ شبِ ہجراں
جب غموں کو تِرے شرار کیا
آئنہ رکھ کے سامنے میں نے
آپ ہی خود کو غم گسار کیا
میں تو چھوٹا سا ایک شاعر تھا
بس مجھے فن نے با وقار کیا
چوم کر اس نے خار زاروں کو
سارے گلشن کو شرمسار کیا
اس کی شادی مجھی سے ہو اشرف
یہ دعا میں نے بار بار کیا