غزل براہ اصلاح ،

سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: اصلاح فرما دیجئے۔

افاعیل: مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن فعولن

مری آواز کر دی کس نے بہروں کے حوالے
وطن کا امن کیسے شر کے پہروں کے حوالے

نبی نے پنجتن کو علم کا وارث بنایا
ہوا دریا کا دریا پانچ نہروں کے حوالے

سکوں کے لمحے میری زندگی سے کٹ گئے ہیں
وجودِ خاک میرا اب دوپہروں کے حوالے

بہت چیخا ہوں میں نے ہاتھ پاؤں بھی ہیں مارے
مگر کرنا پڑا ہے خود کو لہروں کے حوالے

تمہارے ساتھ بیتے پل اثاثہ ہیں ہمارا
ہماری زندگی ان چند پہروں کے حوالے

کسانوں میں تو غربت کی ہوئی تقسیم عمران
ہوا گاؤں کا سارا غلہ شہروں کے حوالے

شکریہ
 
آخری تدوین:
اچھی غزل ہے، بس مطلع کو دیکھ لیں، دوسرا مصرعہ کچھ نامکمل سا لگتا ہے۔

سکوں کے لمحے میری زندگی سے کٹ گئے ہیں
وجودِ خاک میرا اب دوپہروں کے حوالے
دوپہروں کے حوالے سے کیا مراد ہے؟

باقی استادِ محترم ہی بتا سکتے ہیں، مجھے تو بظاہر درست ہی لگ رہی ہے۔

دعا گو،
راحلؔ۔
 
اچھی غزل ہے، بس مطلع کو دیکھ لیں، دوسرا مصرعہ کچھ نامکمل سا لگتا ہے۔


دوپہروں کے حوالے سے کیا مراد ہے؟

باقی استادِ محترم ہی بتا سکتے ہیں، مجھے تو بظاہر درست ہی لگ رہی ہے۔

دعا گو،
راحلؔ۔
مری آواز کر دی کس نے بہروں کے حوالے
وطن کا امن ظلم و شر کے پہروں کے حوالے
 

الف عین

لائبریرین
مطلع پہلے کیا تھا جسے تبدیل کر دیا گیا ہے؟ ابھی تو درست ہے، لیکن اصل مراسلے میں ترمیم نہ کیا کریں
تیسرا شعر دو پہروں والا اب بھی واضح نہیں، شاید دھوپ والی دو پہروں کہا جائے تو کچھ ربط بن سکے
باقی درست ہے
 
مطلع پہلے کیا تھا جسے تبدیل کر دیا گیا ہے؟ ابھی تو درست ہے، لیکن اصل مراسلے میں ترمیم نہ کیا کریں
تیسرا شعر دو پہروں والا اب بھی واضح نہیں، شاید دھوپ والی دو پہروں کہا جائے تو کچھ ربط بن سکے
باقی درست ہے
بہت شکریہ سر ، جی دھوپ والی دوپہروں ہی مراد ہے۔۔۔
چلیں سر میں اصل مراسلے میں ترمیم کو حذف کر دیتا ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
میرے خیال میں 'چھاؤں کے پہر' چل سکتا ہے بجائے سکوں کے، الفاظ بدل کر دیکھیں کیسے فٹ ہوتا ہے یہاں
 
Top