اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
و دیگر اساتذۂ کرام آداب !
آپ سبھی سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے
غزل
کس لیے پوچھتا ہے کس کا ہوں ؟
تو نہیں جانتا ؟ میں تیرا ہوں
میں ہوں موجود یا ہوں لا موجود
میں حقیقت ہوں یا فسانہ ہوں
جب سے مجھ کو ہُوا ہے اس سے عشق
رات بھر با وضو رہتا ہوں
بحر سے کہہ رہا ہے اک دریا
تو بھی قطرہ ہے ، میں بھی قطرہ ہوں
تیرے نزدیک آنے کی خاطر
تجھ سے میں دور دور رہتا ہوں
جو بھی آتا ہے توڑ دیتا ہے
اس لیے بھی میں ٹوٹا پھوٹا ہوں
اور کسی بات کا نہیں ہے خوف
بس تجھے کھونے سے میں ڈرتا ہوں
میرے بن جیسے وہ ادھورا ہے
ویسے ہی اس کے بن میں آدھا ہوں
تو جو کہنے لگا ہے شب کو صبح
میں بھی اب دن کو رات کہتا ہوں
کیا بتاؤں اسے ؟ بتا اشرف !
اس نے پوچھا ہے مجھ سے ، کیسا ہوں ؟
شکریہ
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
و دیگر اساتذۂ کرام آداب !
آپ سبھی سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے
غزل
کس لیے پوچھتا ہے کس کا ہوں ؟
تو نہیں جانتا ؟ میں تیرا ہوں
میں ہوں موجود یا ہوں لا موجود
میں حقیقت ہوں یا فسانہ ہوں
جب سے مجھ کو ہُوا ہے اس سے عشق
رات بھر با وضو رہتا ہوں
بحر سے کہہ رہا ہے اک دریا
تو بھی قطرہ ہے ، میں بھی قطرہ ہوں
تیرے نزدیک آنے کی خاطر
تجھ سے میں دور دور رہتا ہوں
جو بھی آتا ہے توڑ دیتا ہے
اس لیے بھی میں ٹوٹا پھوٹا ہوں
اور کسی بات کا نہیں ہے خوف
بس تجھے کھونے سے میں ڈرتا ہوں
میرے بن جیسے وہ ادھورا ہے
ویسے ہی اس کے بن میں آدھا ہوں
تو جو کہنے لگا ہے شب کو صبح
میں بھی اب دن کو رات کہتا ہوں
کیا بتاؤں اسے ؟ بتا اشرف !
اس نے پوچھا ہے مجھ سے ، کیسا ہوں ؟
شکریہ