Rehan Ahmed
محفلین
کیا کھبی اس طرح بھی گزری ہے
زندگی بے وجہ بھی گزری ہے
تیری الفت میں ہم پہ اے ہمدم
درد کی انتہا بھی گزری ہے
کوہی پیغامِ دوست لای کیا
ابھی تازہ ہوا بھی گزری ہے
ہر جگہ غم اداسیاں ہر سو
رندگی اس طرح بھی گزری ہے
ہجر سے بڑھ کے دنیا میں ریحاں
کوہی اب تک سزا بھی گزری ہے
یہ غزل اب کچھ اس طرح سے کہی براے مہربانی اصلاح فرمایں
جن کو خوفِ خدا نے روکا ہے
ان کو کب گناہ نے روکا ہے
ہم خدا سے کلام کر لیتے
راستہ اس خلانے روکا ہے
عشق کرنا ہے تو کرو لوگو
عشق سے کب خدا نے روکا ہے
ہم بھی چلتے گناہ کرنے کو
فکرِ روزِ جزا نے روکا ہے
تجھے بادہ کشی سے اے واعظ
صرف اپنی انا نے روکا ہے
چھوڑ جانا تھا شہر کو ہم نے
پھر یہ تیری صدا نے روکا ہے
ان ترقی پسند لوگوں کا
راستہ کب حیا نے روکا ہے
اب کہ میری تباہی کو ریحان
میری ماں کی دعا نے روکا ہے
زندگی بے وجہ بھی گزری ہے
تیری الفت میں ہم پہ اے ہمدم
درد کی انتہا بھی گزری ہے
کوہی پیغامِ دوست لای کیا
ابھی تازہ ہوا بھی گزری ہے
ہر جگہ غم اداسیاں ہر سو
رندگی اس طرح بھی گزری ہے
ہجر سے بڑھ کے دنیا میں ریحاں
کوہی اب تک سزا بھی گزری ہے
یہ غزل اب کچھ اس طرح سے کہی براے مہربانی اصلاح فرمایں
جن کو خوفِ خدا نے روکا ہے
ان کو کب گناہ نے روکا ہے
ہم خدا سے کلام کر لیتے
راستہ اس خلانے روکا ہے
عشق کرنا ہے تو کرو لوگو
عشق سے کب خدا نے روکا ہے
ہم بھی چلتے گناہ کرنے کو
فکرِ روزِ جزا نے روکا ہے
تجھے بادہ کشی سے اے واعظ
صرف اپنی انا نے روکا ہے
چھوڑ جانا تھا شہر کو ہم نے
پھر یہ تیری صدا نے روکا ہے
ان ترقی پسند لوگوں کا
راستہ کب حیا نے روکا ہے
اب کہ میری تباہی کو ریحان
میری ماں کی دعا نے روکا ہے