غزل براے اصلاح

Rehan Ahmed

محفلین
غم کہاں تک شمار کرتے ہم
اس ستم گر سے پیار کرتے ہم
___________________
یوں نہ دل بے قرار کرتے ہم
بے وفا سے نہ پیار کرتے ہم
__________________ اس میں کون سا مطلح صیح یے
یہ بھی ممکن تھا مل ہی جاتا وہ
اور گر انتظار کرتے ہم
__________________
تو جو کہتا ہمیں محبت سے
جان تجھ پر نثار کرتے ہم
____________________
نفرتوں کی تمام دیواریں
بس محبت سے پار کرتے ہم
_____________________
یہ بھی دکھ ہےنہیں ملے مجھ کو
لوگ وہ جن کو یار کرتے ہم
______________________
بتا ریحان یادِ جاناں پر
کتنا دارومدار کرتے ہم
براے مہربانی استادِ محترم اصلاح فرمایں
 

عظیم

محفلین
غم کہاں تک شمار کرتے ہم
اس ستم گر سے پیار کرتے ہم
___________________
یوں نہ دل بے قرار کرتے ہم
بے وفا سے نہ پیار کرتے ہم
__________________ اس میں کون سا مطلح صیح یے
یہی مطلع بہتر ہے، میرے خیال ہے کہ دوسرا مصرع کو پہلا اور پہلے کو دوسرا کر لیں۔
یعنی
بے وفا سے نہ پیار کرتے ہم
یوں نہ دل بے قرار کرتے ہم

یہ بھی ممکن تھا مل ہی جاتا وہ
اور گر انتظار کرتے ہم
__________________یہ شعر بہت اچھا ہے
صرف 'گر' کی جگہ 'اگر' پورا ہی کہیں اگر ٹائپو نہیں ہے تو

تو جو کہتا ہمیں محبت سے
جان تجھ پر نثار کرتے ہم
____________________'محبت سے' کچھ اچھا نہیں لگ رہا۔ اس کی جگہ 'پیار کے ساتھ' زیادہ بہتر معلوم ہو رہا ہے۔ اور دوسری بات کہ 'کہتا' کی جگہ 'مانگتا' لائیں تو شعر اور اچھا ہو جائے گا

نفرتوں کی تمام دیواریں
بس محبت سے پار کرتے ہم
_____________________کوئی تکنیکی غلطی تو نہیں ہے لیکن شعر میں کوئی خاص بات نہیں

یہ بھی دکھ ہےنہیں ملے مجھ کو
لوگ وہ جن کو یار کرتے ہم
______________________اس میں شتر گربہ ہے، پہلے مصرع میں 'مجھ کو' اور دوسرے مصرع میں 'ہم'۔ دوسرا 'یار کرنا' بھی عجیب لگ رہا ہے

بتا ریحان یادِ جاناں پر
کتنا دارومدار کرتے ہم
۔۔۔۔۔پہلا مصرع بحر سے خارج یا کچھ ٹائپ ہونے سے رہ گیا ہے
اس کے علاوہ 'کتنا' کی جگہ 'کب تک' دار و مدار کے ساتھ درست معلوم ہو رہا ہے
 
Top