عظیم خواجہ
محفلین
اب مرے سوالوں کا بس جواب باقی ہے
نیند ہی نہی آتی پورا خواب باقی ہے
خشکیوں پہ رہ کر بھی گھِر گئے تلاطم میں
زیست کی مسافت اب زیر آب باقی ہے!
اِس جہان و محشر میں فرق صرف اتنا ہے
اک عذاب سے گذرے، اک عذاب باقی ہے
چن لیا ہےمقتل پھر ہم نے اپنی مرضی کا
صرف ایک قاتل کا انتخاب باقی ہے
تم نے جس اجالےکو امن کی سحر سجھا
وہ تو اس شب غم کا ماہتاب باقی ہے
ہر خطا پہ دل میرا خون خون روتا ہے
پھر مرے گناہوں کا کیا حساب باقی ہے؟
نیند ہی نہی آتی پورا خواب باقی ہے
خشکیوں پہ رہ کر بھی گھِر گئے تلاطم میں
زیست کی مسافت اب زیر آب باقی ہے!
اِس جہان و محشر میں فرق صرف اتنا ہے
اک عذاب سے گذرے، اک عذاب باقی ہے
چن لیا ہےمقتل پھر ہم نے اپنی مرضی کا
صرف ایک قاتل کا انتخاب باقی ہے
تم نے جس اجالےکو امن کی سحر سجھا
وہ تو اس شب غم کا ماہتاب باقی ہے
ہر خطا پہ دل میرا خون خون روتا ہے
پھر مرے گناہوں کا کیا حساب باقی ہے؟