عابد علی خاکسار
محفلین
محترم استاد@الف عین صاحب اور قابل قدر محفلین
مستفعلن فاعلن مستفعلن فاعلن
گل ہیں بےبو اور بلبل ہے بےزباں ان دنوں
گلشن مرے کا عجب سا ہے سماں ان دنوں
لگتا ہے پھولوں کے مرجھاے چہرے دیکھ کر
گل چیں بنا ہے چمن کا باغباں ان دنوں
خون ءجگر کی ضرورت ہے ابھی باغ کو
ہر شاخ پر چھائ ہے فصلء خزاں ان دنوں
سمجھاو تم کچھ مجھے بھی وقت کے شیخ جی
کیوں بے اثر سی ہے آواز ء اذاں ان دنوں
مانگو دعائیں سبھی ہم کو بچاے خدا
دشمن بنے ہیں ہمارے راز داں ان دنوں
مستفعلن فاعلن مستفعلن فاعلن
گل ہیں بےبو اور بلبل ہے بےزباں ان دنوں
گلشن مرے کا عجب سا ہے سماں ان دنوں
لگتا ہے پھولوں کے مرجھاے چہرے دیکھ کر
گل چیں بنا ہے چمن کا باغباں ان دنوں
خون ءجگر کی ضرورت ہے ابھی باغ کو
ہر شاخ پر چھائ ہے فصلء خزاں ان دنوں
سمجھاو تم کچھ مجھے بھی وقت کے شیخ جی
کیوں بے اثر سی ہے آواز ء اذاں ان دنوں
مانگو دعائیں سبھی ہم کو بچاے خدا
دشمن بنے ہیں ہمارے راز داں ان دنوں