فرحان محمد خان
محفلین
غزل
برف باری کی وہ راتیں ، وہ شرارے آنسو
ہائے وہ آنکھ کی وادی وہ ہمارے آنسو
ٹوٹ کر یار کے دامن میں تو گر پڑتے ہیں
کم سے کم ہم سے تو اچھے ہیں ہمارے آنسو
اس طرح تیر رہی ہیں تری یادیں دل میں
جس طرح آنکھ میں لیتے ہیں ہُلارے آنسو
کون غرقاب کرے جسم کے کچے گھر کو
پھینک آتا ہوں سمندر کے کنارے آنسو
میں نمک خوار ہوں تیرا مگر اے دیدۂ تر
عمر بھر کیسے پیوں گا ترے کھارے آنسو
ایک طوفان سا اُٹّھا مرے دل سے بیدلؔ
میں نے سینے کی لحد میں جو اُتارے آنسو
برف باری کی وہ راتیں ، وہ شرارے آنسو
ہائے وہ آنکھ کی وادی وہ ہمارے آنسو
ٹوٹ کر یار کے دامن میں تو گر پڑتے ہیں
کم سے کم ہم سے تو اچھے ہیں ہمارے آنسو
اس طرح تیر رہی ہیں تری یادیں دل میں
جس طرح آنکھ میں لیتے ہیں ہُلارے آنسو
کون غرقاب کرے جسم کے کچے گھر کو
پھینک آتا ہوں سمندر کے کنارے آنسو
میں نمک خوار ہوں تیرا مگر اے دیدۂ تر
عمر بھر کیسے پیوں گا ترے کھارے آنسو
ایک طوفان سا اُٹّھا مرے دل سے بیدلؔ
میں نے سینے کی لحد میں جو اُتارے آنسو
بیدل حیدری