سرفرازاحمدسحر
محفلین
محترمی الف عین
سفر گو طویل تھا مگر مختصر ہوا
مرا ہم نوا ہی جب مرا ہم سفر ہوا
مُمَدِّ حیات پھر لگا زہر بھی اُسے
جنوں کی گلی سے جب خرد کا گزر ہوا
نہیں خار ہی فقط محبت کے پیڑ پر
اسی پر ہیں گل کھلے اسی پر ثمر ہوا
مقابل میں زیر کے رہا زیر ہی مگر
زَبر کے مقابلے میں آکر زبر ہوا
ہوا ہے یہ آپ کی جہاں پروری میں ہی
خرد سُولی چڑھ گئی ہنر دربدر ہوا
سفر گو طویل تھا مگر مختصر ہوا
مرا ہم نوا ہی جب مرا ہم سفر ہوا
مُمَدِّ حیات پھر لگا زہر بھی اُسے
جنوں کی گلی سے جب خرد کا گزر ہوا
نہیں خار ہی فقط محبت کے پیڑ پر
اسی پر ہیں گل کھلے اسی پر ثمر ہوا
مقابل میں زیر کے رہا زیر ہی مگر
زَبر کے مقابلے میں آکر زبر ہوا
ہوا ہے یہ آپ کی جہاں پروری میں ہی
خرد سُولی چڑھ گئی ہنر دربدر ہوا