سرفرازاحمدسحر
محفلین
اتنا ہی نہیں بس پسِ زندان پڑے ہیں
مقتل میں بھی تو صاحبِ وجدان پڑے ہیں
کیا دل کے نہاں گوشوں میں اب ڈھونڈ رہا ہے
تُو بات مری مان یہ ویران پڑے ہیں
رجعت کے مرے دیس میں مارے ہوئے انساں
افکار نہ وجدان یہ بے جان پڑے ہیں
پھر ماپ رہا ہے تُو مری فکر کی وسعت
انبار دلائل کے، مری مان، پڑے ہیں
اے خانہ نشینو تمھیں کس بات کا ڈر ہے
اب شہر کے ایوان بھی سنسان پڑے ہیں
گل تازہ سیاست کے چمن میں نہیں کھلتے
مالی سے یہ محروم گلستان پڑے ہیں
مقتل میں بھی تو صاحبِ وجدان پڑے ہیں
کیا دل کے نہاں گوشوں میں اب ڈھونڈ رہا ہے
تُو بات مری مان یہ ویران پڑے ہیں
رجعت کے مرے دیس میں مارے ہوئے انساں
افکار نہ وجدان یہ بے جان پڑے ہیں
پھر ماپ رہا ہے تُو مری فکر کی وسعت
انبار دلائل کے، مری مان، پڑے ہیں
اے خانہ نشینو تمھیں کس بات کا ڈر ہے
اب شہر کے ایوان بھی سنسان پڑے ہیں
گل تازہ سیاست کے چمن میں نہیں کھلتے
مالی سے یہ محروم گلستان پڑے ہیں