سرفرازاحمدسحر
محفلین
دشمن کا نبھاتے ہوئے کردار مرے یار
جو جاں سے گئے سب تھے اداکار مرے یار
سمجھو نہ حریفوں کےمقابل ہی فقط تم
اپنی بھی صفوں سے ہوں خبردار مرے یار
الزام سے جرگے میں بری کیوں نہ میں ہوتا
دوچار قبیلوں کے ہیں سردار مرے یار
مانوں میں بھلا کیسے یہ تقسیم وطن کی
اُس پار اقارب ہیں تو اِس پار مرے یار
خوشبو سے مہکتی تھی سخن کی کبھی شامیں
اب گیت نہ غزلیں نہ صدا کار مرے یار
پردیس کی روزی نے سحرؔ چھین لیے ہیں
میلاد وہ سب عید کے تہوار مرے یار
جو جاں سے گئے سب تھے اداکار مرے یار
سمجھو نہ حریفوں کےمقابل ہی فقط تم
اپنی بھی صفوں سے ہوں خبردار مرے یار
الزام سے جرگے میں بری کیوں نہ میں ہوتا
دوچار قبیلوں کے ہیں سردار مرے یار
مانوں میں بھلا کیسے یہ تقسیم وطن کی
اُس پار اقارب ہیں تو اِس پار مرے یار
خوشبو سے مہکتی تھی سخن کی کبھی شامیں
اب گیت نہ غزلیں نہ صدا کار مرے یار
پردیس کی روزی نے سحرؔ چھین لیے ہیں
میلاد وہ سب عید کے تہوار مرے یار
آخری تدوین: