سرفرازاحمدسحر
محفلین
محترم الف عین صاحب
خُو عطا نہ جس کو ہو، شاعری نہیں کرتا
ناقدو میں قصداً تو شاعری نہیں کرتا
کرب میرے اندر کا شاعری اُگلتا ہے
شوق سے تو میں لوگو شاعری نہیں کرتا
جسم وہ کہ نظم اک آزاد سی تراش اُس کی
کون کہہ رہا ہے وہ شاعری نہیں کرتا
عکس میں دکھاتا ہے آئینہ دراڑیں سب
ذہن منشتر جب ہو شاعری نہیں کرتا
ہو سماج کی صورت نقش گر نہ اس میں تو
قافیے نبھانے کو شاعری نہیں کرتا
شعر خود ہی دیتے ہیں ذہن پر مرے دستک
سرفرازاحمد تو شاعری نہیں کرتا
خُو عطا نہ جس کو ہو، شاعری نہیں کرتا
ناقدو میں قصداً تو شاعری نہیں کرتا
کرب میرے اندر کا شاعری اُگلتا ہے
شوق سے تو میں لوگو شاعری نہیں کرتا
جسم وہ کہ نظم اک آزاد سی تراش اُس کی
کون کہہ رہا ہے وہ شاعری نہیں کرتا
عکس میں دکھاتا ہے آئینہ دراڑیں سب
ذہن منشتر جب ہو شاعری نہیں کرتا
ہو سماج کی صورت نقش گر نہ اس میں تو
قافیے نبھانے کو شاعری نہیں کرتا
شعر خود ہی دیتے ہیں ذہن پر مرے دستک
سرفرازاحمد تو شاعری نہیں کرتا
آخری تدوین: