سرفرازاحمدسحر
محفلین
محترمی الف عین
محروم شگوفے ہیں اگر اس میں صبا سے
گلشن کو بھلے آگ لگے میری بلا سے
آندھی سے تو بچ کر نکل آیا تھا مگر اب
میں آ کے بُجھا ہوں ترے دامن کی ہوا سے
میدان حریفوں کو کھلا چھوڑ دیا ہے
دن رات میں لڑتا ہوں بس اب جنگ انا سے
پھوڑے کہیں یادوں کے نہ رِسنے لگیں پھر سے
سو بچ کے ہی میں رہتا ہوں خوشیوں کی وبا سے
خود اُن تو حاکم کے ہیں دربار میں سر خم
ڈرنے کا مگر کہتے ہیں لوگوں کو خدا سے
سر پر مرے سایا ہے مری ماں کی دعا کا
کچھ کام نہیں مجھ کو ہے صحرا میں گھٹا سے
جب سے ہے کھلی مجھ پہ انا الحق کی حقیقت
دنیا میں ہراک موڑ پہ ملتا ہوں خدا سے
محروم شگوفے ہیں اگر اس میں صبا سے
گلشن کو بھلے آگ لگے میری بلا سے
آندھی سے تو بچ کر نکل آیا تھا مگر اب
میں آ کے بُجھا ہوں ترے دامن کی ہوا سے
میدان حریفوں کو کھلا چھوڑ دیا ہے
دن رات میں لڑتا ہوں بس اب جنگ انا سے
پھوڑے کہیں یادوں کے نہ رِسنے لگیں پھر سے
سو بچ کے ہی میں رہتا ہوں خوشیوں کی وبا سے
خود اُن تو حاکم کے ہیں دربار میں سر خم
ڈرنے کا مگر کہتے ہیں لوگوں کو خدا سے
سر پر مرے سایا ہے مری ماں کی دعا کا
کچھ کام نہیں مجھ کو ہے صحرا میں گھٹا سے
جب سے ہے کھلی مجھ پہ انا الحق کی حقیقت
دنیا میں ہراک موڑ پہ ملتا ہوں خدا سے