محمد تابش صدیقی
منتظم
بند گر ہو نہ تیرا خمیازہ
بھوک ہے زندگی کا دروازہ
چارہ گر بانکپن مبارک ہو
زخمِ دل ہو گئے تر و تازہ
پوچھ لو تربتوں کے کتبوں سے
دے رہی ہے حیات دروازہ
ساحلِ آرزو سے کرتے ہیں
حسرتوں کے بھنور کا اندازہ
چند غزلوں کے روپ میں ساغرؔ
پیش ہے زندگی کا شیرازہ
ساغر صدیقی
بھوک ہے زندگی کا دروازہ
چارہ گر بانکپن مبارک ہو
زخمِ دل ہو گئے تر و تازہ
پوچھ لو تربتوں کے کتبوں سے
دے رہی ہے حیات دروازہ
ساحلِ آرزو سے کرتے ہیں
حسرتوں کے بھنور کا اندازہ
چند غزلوں کے روپ میں ساغرؔ
پیش ہے زندگی کا شیرازہ
ساغر صدیقی