فرحان محمد خان
محفلین
غزل
بوسۂ خال کی قیمت مری جاں ٹھہری ہے
چیز کتنی سی ہے اور کتنی گراں ٹھہری ہے
چھیڑ کر پھر مجھے مصروف نہ کر نالوں میں
دو گھڑی کے لئے صیّاد زباں ٹھہری ہے
آہِ پُر سوز کو دیکھ اے دلِ کمبخت نہ روک
آگ نکلی ہے لگا کر یہ جہاں ٹھہری ہے
صبح سے جنبشِ ابرو ومژہ سے پہیم
نہ ترے تیر رُکے ہیں نہ کماں ٹھہری ہے
دم نکلنے کو ہے ایسے میں وہ آ جائیں قمرؔ
صرف دم بھر کے لئے روح رواں ٹھہری ہے
بوسۂ خال کی قیمت مری جاں ٹھہری ہے
چیز کتنی سی ہے اور کتنی گراں ٹھہری ہے
چھیڑ کر پھر مجھے مصروف نہ کر نالوں میں
دو گھڑی کے لئے صیّاد زباں ٹھہری ہے
آہِ پُر سوز کو دیکھ اے دلِ کمبخت نہ روک
آگ نکلی ہے لگا کر یہ جہاں ٹھہری ہے
صبح سے جنبشِ ابرو ومژہ سے پہیم
نہ ترے تیر رُکے ہیں نہ کماں ٹھہری ہے
دم نکلنے کو ہے ایسے میں وہ آ جائیں قمرؔ
صرف دم بھر کے لئے روح رواں ٹھہری ہے
اُستاد قمر جلالوی
آخری تدوین: