محمد تابش صدیقی
منتظم
ایک تجربہ، ایک کاوش احبابِ محفل کی بصارتوں کی نذر:
بڑھ گیا ظلم و ستم اتنا کہ روٹھا بادل
روز بن برسے گزرتا ہے گرجتا بادل
یہ برستا ہے نہ چھَٹتا ہے مری آنکھوں سے
کب سے ٹھہرا ہے تری یاد کا گہرا بادل
پھر کوئی آہِ رسا چرخِ کہن تک پہنچی
آج کی رات بہت ٹوٹ کے برسا بادل
بغض، کینہ و کدورت سے کرو پاک یہ دل
چھَٹ نہ جائے کہیں رحمت کا برستا بادل
کشمکش میں ہوا دونوں کو خسارہ تابشؔ
نورِ خورشید ہوا ماند، تو بکھرا بادل
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
روز بن برسے گزرتا ہے گرجتا بادل
یہ برستا ہے نہ چھَٹتا ہے مری آنکھوں سے
کب سے ٹھہرا ہے تری یاد کا گہرا بادل
پھر کوئی آہِ رسا چرخِ کہن تک پہنچی
آج کی رات بہت ٹوٹ کے برسا بادل
بغض، کینہ و کدورت سے کرو پاک یہ دل
چھَٹ نہ جائے کہیں رحمت کا برستا بادل
کشمکش میں ہوا دونوں کو خسارہ تابشؔ
نورِ خورشید ہوا ماند، تو بکھرا بادل
٭٭٭
محمد تابش صدیقی