محمد ریحان قریشی
محفلین
کس کو تری دزدیدہ نظر دیکھ رہی ہے
کیا جرم کیا ہے جو ادھر دیکھ رہی ہے
اس دشمنِ فن عہد میں با ذوقِ نظر، چشم
خاموشیِ اربابِ ہنر دیکھ رہی ہے
قائم روش اپنی پہ ہے مظلوم کی فریاد
ہنگامۂ ظالم کا اثر دیکھ رہی ہے
میں بے خبر اخبار کی سطروں میں ہی گم ہوں
اور مجھ کو تواتر سے خبر دیکھ رہی ہے
وہ خواب کہ تعبیر بھی جس کی ہے بس اک خواب
وہ آنکھ جو پلکوں کا سفر دیکھ رہی ہے
کیا جرم کیا ہے جو ادھر دیکھ رہی ہے
اس دشمنِ فن عہد میں با ذوقِ نظر، چشم
خاموشیِ اربابِ ہنر دیکھ رہی ہے
قائم روش اپنی پہ ہے مظلوم کی فریاد
ہنگامۂ ظالم کا اثر دیکھ رہی ہے
میں بے خبر اخبار کی سطروں میں ہی گم ہوں
اور مجھ کو تواتر سے خبر دیکھ رہی ہے
وہ خواب کہ تعبیر بھی جس کی ہے بس اک خواب
وہ آنکھ جو پلکوں کا سفر دیکھ رہی ہے
آخری تدوین: