گلزار غزل - بے سبب مسکرا رہا ہے چاند - گلزار

بے سبب مسکرا رہا ہے چاند
کوئی سازش چھپا رہا ہے چاند

جانے کس کی گلی سے نکلا ہے
جھینپا جھینپا سا آرہا ہے چاند

کتنا غازہ لگایا ہے منہ پر
دُھول ہی دُھول اُڑا رہا ہے چاند

سُوکھی جامن کے پیڑ کے رستے
چھت ہی چھت پر سے جارہا ہے چاند

کیسا بیٹھا ہے چُھپ کے پتوں میں
باغباں کو ستارہا ہے چاند

سیدھا سادا اُفق سے نکلا تھا
سر پہ اب چڑھتا جا رہا ہے چاند

چھوکے دیکھا تو گرم تھا ماتھا
دُھوپ میں کھیلتا رہا ہے چاند​
 
Top