غزل - تمھاری فتح کا اعلان کرنا چاھتا ہے

شاہین فصیحؔ ربانی

غزل

تمہاری فتح کا اعلان کرنا چاہتا ہے
زمانہ تم کو یوں حیران کرنا چاہتا ہے

اسے کہیے کہ میری مشکلیں بڑھنے لگی ہیں
جو میری مشکلیں آسان کرنا چاہتا ہے

اِسی میں فائدہ مضمر ہے میرا‘ جانتا ہوں
اگرچہ وہ مرا نقصان کرنا چاہتا ہے

دعائیں اُس کی خیریت کی ہیں میرے لبوں پر
جو میرے شہر کو ویران کرنا چاہتا ہے

یہ خنجر کیوں اُٹھا رکھّے ہیں اُس نے‘کچھ تو کہیے
اگر وہ درد کا درمان کرنا چاہتا ہے

وہ پھر ملنے لگا ہے مہرباں ہو کر‘ کہوں کیا
وہ پھر مجھ پر کوئی احسان کرنا چاہتا ہے

فصیحؔ اُس کو ہواؤں کی حمایت مل نہ جائے
وہ دنیا میں بپا طوفان کرنا چاہتا ہے

 

محمد وارث

لائبریرین

یہ نشتر کیوں اُٹھا رکھّے ہیں اُس نے‘کچھ تو کہیے
اگر وہ درد کا درمان کرنا چاہتا ہے

یہ شعر بہت پسند آیا۔ "نشتر" کی جگہ "خنجر" نے زیادہ لطف دیا کہ نشتر تو طبیب کے ہاتھ میں بھی ہو سکتا ہے جو عین درد کا درمان ہوتا ہے، خنجر سے یہ کام ذرا مشکل ہے :)۔ یہ فقط میری ذاتی رائے ہے امید ہے برا نہیں مانیں گے۔

ایک اور اچھی غزل پر مبارک باد!
 
وارث بھائی!
آپ کا بہت شکریہ۔ یہ بات میرے ذہن میں آئی تھی لیکن بس جلدی میں جانے دیا
بیاض میں تبدیل کر دوں گا۔ ان شاء اللہ
بلکہ اس پوسٹ میں بھی کر دیتا ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
دوسری بار غزل پڑھی (پہلی بار علی گڑھ اردو کلب کی ای میل میں)، اور پسند آئی، خاص کر وارث کے مشورے کے بعد اور بہتر ہو گیا ہے وہ شعر بھی۔
 

ش زاد

محفلین
شاہین فصیحؔ ربانی

غزل

تمہاری فتح کا اعلان کرنا چاہتا ہے
زمانہ تم کو یوں حیران کرنا چاہتا ہے

اسے کہیے کہ میری مشکلیں بڑھنے لگی ہیں
جو میری مشکلیں آسان کرنا چاہتا ہے

اِسی میں فائدہ مضمر ہے میرا‘ جانتا ہوں
اگرچہ وہ مرا نقصان کرنا چاہتا ہے

دعائیں اُس کی خیریت کی ہیں میرے لبوں پر
جو میرے شہر کو ویران کرنا چاہتا ہے

یہ خنجر کیوں اُٹھا رکھّے ہیں اُس نے‘کچھ تو کہیے
اگر وہ درد کا درمان کرنا چاہتا ہے

وہ پھر ملنے لگا ہے مہرباں ہو کر‘ کہوں کیا
وہ پھر مجھ پر کوئی احسان کرنا چاہتا ہے

فصیحؔ اُس کو ہواؤں کی حمایت مل نہ جائے
وہ دنیا میں بپا طوفان کرنا چاہتا ہے


بہت خوب صاحب غزل بہت پسند آئی
 

مغزل

محفلین
فصیح صاحب ، ماشا اللہ خوب غزل ہے روایتی پیرائے میں مضامین کا دروبست اور چست مصرعے ۔۔ صاحب لطف آگیا ۔ ہدیہء تحسین حاضر ہے گر قبول افتد
 
Top